اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی ایئرلائن کا یہ طیارہ اسلام آباد سے کراچی جا رہا تھا۔ طیارے نے جیسے ہی اڑان بھری اس نے فضا میں شدید جھٹکے مارنا شروع کر دیئے۔ مسافروں کی خوف کے مارے چیخیں نکل گئیں، لوگ بلند آواز میں کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔ ذرائع کے مطابق طیارے نے جھٹکے مارنا بند نہ کئے تو پائلٹ نے خطرے کو بھانپتے ہوئے اسے واپس اسلام آباد ائیرپورٹ پر اتار لیا۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ طیارہ تقریباً 20 منٹ تک فضا میں شدید جھٹکے لیتا رہا اور اس میں سے خطرناک آوازیں آتی رہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ قومی ائیر لائن کی یہ پرواز 301 تھی، جو مسافروں کو لے کر اسلام آباد سے کراچی جا رہی تھی۔ طیارے کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر واپس تو اتار لیا گیا لیکن پی آئی اے حکام مسافروں کے خوف کے باوجود بضد رہے کہ انھیں اسی جہاز کے ذریعے کراچی لے جایا جائے گا، تاہم مسافروں نے اس جہاز میں بیٹھنے سے انکار کر دیا۔ خبریں ہیں کہ طیارے نے 168 مسافروں کو لے کر کراچی جانا تھا لیکن خوف کے مارے بیشتر مسافر اس جہاز میں سوار نہ ہوئے۔ لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے پھر بھی جہاز کو اڑایا اور صرف 6 مسافروں کو بٹھا کر کراچی پہنچایا گیا۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ طیارے میں فنی خرابی واضح تھی لیکن پی آئی اے کا عملہ بضد رہا۔ اس نے مسافروں کو طیارے سے اتارنے سے انکار کردیا۔ اس طیارے میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ طیارے کا ایئر کنڈیشنر تک نہیں چلایا گیا، شدید حبس میں بعض مسافروں کی طبیعت خراب ہو گئی۔ مسافر پی آئی اے حکام سے بار بار درخواست کرتے رہے کہ طیارے میں فنی خرابی ہے، اس میں ہمیں نہ بٹھایا جائے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور وہ ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو ہی کراچی لے جانے پر بضد رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 301 نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے 3 بار اڑان بھرنے کی کوشش کی لیکن پائلٹ جیسے ہی اسے رن وے پر لاتا اس سے خطرناک آوازیں آنا شروع ہو جاتیں۔ طیارے میں بیٹھے مسافروں نے خوف کے مارے احتجاج شروع کیا تو اے ایس ایف اہلکاروں نے طیارے میں داخل ہو کر انھیں ہراساں کرنا شروع کر دیا اور چپ رہنے کی وارننگ دیتے رہے۔ پی آئی اے حکام کے انسانیت سوز سلوک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 168 مسافر صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک شدید حبس کے عالم میں طیارے میں بیٹھے رہے لیکن انھیں اس سے اترنے کی اجازت تک نہ دی گئی۔ بالاخر مسافروں کے شدید احتجاج کے بعد جہاز کا دروازہ کھول دیا گیا اور لگ بھگ تمام مسافر اتر گئے لیکن 6 مسافر اسی میں موجود رہے جنھیں اسی فنی خرابی کے شکار طیارے میں اسلام آباد سے کراچی پہنچایا گیا۔ مسافر پورے راستے اللہ کو یاد کرتے رہے۔ دوسری جانب قومی ایئر لائن ( پی آئی اے) ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی کے 301 میں 168 مسافر سوار تھے جن میں سے 70 نے جانے سے انکار کیا، یہ پرواز چھ مسافروں کے ہمراہ گذشتہ رات 7:30 پر کراچی پہنچی جبکہ 54 مسافروں کو متبادل جہاز پی کے 309 کے ذریعے منزل مقصود پر پہنچایا گیا۔