کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ رہنما کے گھر پر فائرنگ

inderjit singh gosal
کیپشن: inderjit singh gosal
سورس: google

ویب ڈیسک : کینیڈین پولیس نے کہا ہے کہ ایک سکھ علیحدگی پسند کارکن کے گھر پر فائرنگ ہوئی ہے۔

 رپورٹ  کے مطابق اوٹاوا اور واشنگٹن کے حالیہ الزامات کے بعد دونوں ممالک میں مقیم اختلاف رائے رکھنے والے انڈین شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

رواں ماہ یہ کسی سکھ علیحدگی پسند کارکن کے گھر پر فائرنگ کا دوسرا واقعہ ہے۔

 یادرہےاندرجیت سنگھ گوسل ممتاز سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنن کے قریبی ساتھی بھی ہیں جو نیویارک میں ایک امریکی سکھ کارکن ہے جس کے بارے میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ گزشتہ سال امریکہ میں ان کے قتل کا ناکام منصوبہ بنایا گیا تھا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب اندرجیت سنگھ گوسل نے اعلان کیا تھا کہ خالصتان حامی تحریک 17 فروری کو ٹورنٹو میں انڈین قونصل خانے کے باہر ایک ریلی کا انعقاد کرے گی۔
ستمبر میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں نئی دہلی ملوث ہے۔
نئی دہلی نے جسٹن ٹروڈو کے الزامات کی تردید کی تھی۔ انڈیا نے کینیڈین شہریوں کے ویزوں پر پابندی لگا دی تھی اور اوٹاوا کو سفارت کاروں کو واپس بلانے پر مجبور کیا تھا۔
کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات بھی معطل کر دیے تھے۔
گرپتونت سنگھ پنن کیس میں نئی ​​دہلی کے ممکنہ ملوث ہونے کے بارے میں واشنگٹن نے کہا تھا کہ انڈین حکومت کا ایک اہلکار مبینہ طور پر اس منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔
رواں ماہ کے آغاز میں برٹش کولمبیا میں ہردیپ سنگھ نجر کے ایک ساتھی سمرن جیت سنگھ کے گھر پر بھی فائرنگ کی گئی تھی۔