لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کرنے والی تمام کمپنیوں نے ان کی قیمتیں لاکھوں روپے تک بڑھا دی ہیں۔ ریگل پرنس، پاک سوزوکی، ٹویوٹا انڈس، ہنڈا اٹلس، کِیا لکی موٹرز، ہونڈائی نشاط موٹرز سمیت دیگر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔ صورتحال کے پیش نظر لاہور میں تمام شورومز نے نئی گاڑیوں کی بکنگ کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنیاں عرصہ سے قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر رہی تھیں، تاہم حکومت اس کی اجازت نہیں دے رہی تھی، تاہم اب اچانک گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شورومز مالکان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اس بے پناہ اضافے کی واضح وجہ بیرون ممالک سے پرزوں کی درآمد ہے۔ پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی تمام کمپنیاں باہر سے ہی اپنے پرزہ جات منگواتی ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں ہونے والے اضافے کا اثر بلاشبہ گاڑیوں کی قیمتوں پر بھی پڑا ہے۔ گاڑیوں کے پرزے پاکستان لانے کیلئے لاگت بڑھ چکی ہے۔ اس کے علاوہ جو بنیادی وجہ قرار دی جا رہی ہے وہ عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات ہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں نیچے لانے کیلئے کمپنیوں کو ڈیوٹی اور ٹیکس میں چھوٹ دی تھی۔ یہ سہولت دینے سے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ 600 سی سی گاڑیوں کی قیمتیں کم از کم 2 لاکھ تک کم ہونگی۔ دوسری جانب گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالر کے ریٹ میں اتار چڑھائو، پرزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، مہنگی شپمنٹ اور فریٹ ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے جاری نئی انوائسز کے مطابق ہنڈا سوک 1500 سی سی کی قیمت میں 4 لاکھ پچاسی ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آلٹو کی قیمت میں 1 لاکھ 83 ہزار روپے اور سوزوکی ویگانار اے جی ایس کی قیمت میں 2 لاکھ چونسٹھ ہزار روپے کے اضافے کے بعد بیس لاکھ چوبیس ہزار روپے کی ہو گئی ہے۔