وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اجلاس میں آئی ایم ایف سے طے شدہ شرائط کے تحت گیس ٹیرف میں اضافے کی منظوری دیدی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعد حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 16 سے 124 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 50 کیوبک میٹرگیس استعمال کرنے والے صارفین پر اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا تاہم پروٹیکٹد صارفین پر50روپے جب کہ نان پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین پر 500 روپے فکسڈ چارجزعائد کیے گئے ہیں ۔ نان پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین کے گیس ٹیرف کو121 سے بڑھا کر200 کیوبک میٹرکردیا گیا ہے ۔ 121 کیوبک میٹر گیس صارفین کے ٹیرف میں 79روپے اضافہ کردیا گیا ہے ۔ صنعتوں ، کمرشل اور پاور سیکٹر کیلئے بھی گیس مہنگی کر دی گئی ہے ۔ کمرشل صارفین کے گیس ٹیرف کو تین ہزارایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دیا گیا ہے ۔ آئی ایم ایف سے طے شدہ شرائط کے تحت ای سی سی نے بی آئی ایس پی کے لئے 40 ارب روپے کی سپلیمنٹری تکنیکی گرانٹ بھی منظور کرلی گئی ہے ، پروگرام کا بجٹ 360 ارب سے بڑھ کر 400 ارب روپے تک ہوجائے گا ۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے گذشتہ سال شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے عوام کو بجلی بلوں پر دیا گیا تھا وہ عارضی ریلیف بھی واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ صارفین سے مؤخر شدہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 55 ارب وصول کیے جائیں گے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ مختلف اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سمیت مختلف ٹیکس تجاویز پر کام جاری ہے۔ سگریٹس کے ساتھ جوسز اور کولڈ و انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھنے کا بھی امکان ہے ۔ نان فائلرز کی بینک ٹرانزیکشنز پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔