آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے ملکی سطح پر تیار کی جانے والی پہلی الیکٹرک کار پیش کردی ہے۔ ڈائس فاؤنڈیشن اور پاکستانی جامعات و نجی شعبہ کے تعاون سے تیار کی جانیوالی میڈ ان پاکستان الیکٹرک کار کی رونمائی مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ ڈائس فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر خورشید قریشی نے میڈ ان پاکستان الیکٹرک کار کی تیاری کو پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔ بجلی سے چلنے والی کار کو NUR-E 75کا نام دیا گیا ہے جس کی عوامی فروخت کے لیے بکنگ کا آغاز 2024کے آخر میں کیا جائے گا۔ ار کا بیٹری پیک این ای ڈی یونیورسٹی میں تیار کیا گیا ہے، جدید فیچرز پر مشتمل الیکٹرک کار برآمد بھی کی جائیگی۔ الیکٹرک کار 220وولٹ بجلی کے کنکشن سے 8گھنٹے میں چارج ہوکر 120کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے 210کلو میٹر کا فاصلہ طے کرسکے گی۔ ڈاکٹر خورشید قریشی نے کہا کہ اس وقت عالمی آٹو انڈسٹری میں الیکٹرک گاڑیوں کا انقلاب آرہا ہے اور پاکستان نے بھی اس انقلاب کی جانب پہلا قدم اٹھالیا ہے آئندہ پانچ سال میں یہ پراجیکٹ پاکستان کے تمام معاشی چیلنجز کا خاتمہ کردے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کار کی تجارتی پیمانے پر پیداوار کے لیے سیریز اے، بی اور سی راؤنڈز کی فنڈنگ کے ذریعے سرمایہ حاصل کیا جائے گا کار JAXERI کی برانڈ کے نام سے لانچ کی جائیگی ابتدائی پروٹوٹائپ پانچ سیٹوں کی گنجائش والی ہیچ بیک گاڑی ہے اگلے مرحلے میں اسے سیڈان کی شکل دی جائیگی اور الیکٹرک ایس یو وی گاڑیاں بھی تیار کی جائیں گی۔ گاڑیوں کے لیے چارجر سرسید یونیورسٹی آف انجیئرنگ میں تیار کیا جارہا ہے تیز رفتار چارجر بھی تیار کیے جارہے ہیں جس سے چارجنگ کے وقت میں کمی ہوگی۔ پاکستانی الیکٹرک کار NUR-E 75 کے تمام سسٹمز پاکستان میں تیار کیے گئے ہیں۔ کار کا ڈیزائن نیشنل کالج آف آرٹس نے تیار کیا ہے۔ کار کی تعارفی تقریب میں انجینئرنگ، آّٹو سیکٹر کے علاوہ کاروبای برادری کی معروف شخصیات نے شرکت کی اور میڈ ان پاکستان کار متعارف کرانے پر ڈائس کی پوری ٹیم اور ڈاکٹر خورشید قریشی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ پاکستانی الیکٹرک کار کی قیمت کیا ہو گی؟ پرو پاکستانی کی رپورٹ کے مطابق DICE فاؤنڈیشن کے بانی اور چیئرمین ڈاکٹر خورشید قریشی کا کہنا تھا کہ Nur-E 75 کا مقابلہ نسان لیف اور ہونڈا ای سے ہے جن کی بین الاقوامی سطح پر قیمت $35,000 - $45,000 ہے، تاہم پاکستان میں اس کی قیمت اس سے کم ہوگی۔ جب ایک اور آفیشل سے قیمتوں کے تخمینے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ 20 لاکھ روپے سے کم میں دستیاب نہیں ہو گی۔ قیمت کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم اندازہ ہے کہ اس کی قیمت 30 سے 40 لاکھ کے درمیان ہو گی۔ ڈاکٹر خورشید نے مزید کہا کہ تجارتی پیداوار 2024 کے آخری کوارٹر کے آس پاس شروع ہو جائے گی، اس کے تقریباً 60% حصے مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ فاؤنڈیشن کے چیئرمین کے مطابق آنے والے سالوں میں اس کے 80 فیصد پارٹس پاکستان میں بنائے جائیں گے۔