چین نے امریکی کانگریس کے وفد کے تائیوان کے دورے پر سخت ردعمل دکھاتے ہوئے ایک بار پھر پڑوسی ملک کے اطراف میں فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اقدام کو تائی پے اور واشنگٹن کے عزائم کی راہ میں ’رکاوٹ‘ قرار دیا ہے۔ تائیوان وزارت دفاع نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 5 بجے چین عوامی لبریشن فورسز کے 30 جنگی طیارے اور 5 جنگی جہاز جزیرے کے اطراف میں دکھائی دئیے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ طیاروں میں سے 15 نے، آبنائے تائیوان میں فریقین کی طرف سے محدود کی گئی، فضائی و بحری حدود کے مشرق میں پرواز کی۔ مذکورہ طیاروں اور بحری جہازوں کو الیکٹرانک کنٹرول وسائل، پیٹرولنگ طیاروں، بحری جہازوں اور میزائل سسٹموں کے ساتھ کنٹرول کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چین عوامی لبریشن فورسز نے فوجی مشقوں کا اعلان کر کے علاقائی امن و استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ہم اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ چین عوامی لبریشن فورسز کے مشرقی فرنٹ کمانڈ آفس کے ترجمان شی یی نے کہا تھا کہ "ہم تائیوان کے اطراف میں مشترکہ محاربے کی تیاری کے لئے پیٹرولنگ اور حقیقی محاربہ مشقیں کریں گے۔ چین وزارت دفاع کے ترجمان وو چئین نے بھی کہا تھا کہ دورہ تائیوان نے، آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو بگاڑنے میں، امریکی کردار کو ظاہر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ تائیوان کے اطراف کے کھُلے پانیوں میں اور فضائی حدود میں چین عوامی لبریشن فورسز کی مشترکہ مشقیں اور تربیتی کاروائیاں، امریکہ۔تائیوان کے مجرمانہ اتحاد اور تحریکی کاروائیوں کا پُرعزم جواب ہیں۔ واضح رہے کہ تائیوان چین کا پڑوسی ملک ہے جس پر چین اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔