ویب ڈیسک: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی جس پر سابق وزیر خارجہ نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ جبکہ عدالت نے 22 جولائی کو مقدمے کے گواہان طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج خالد ارشد نے کوٹ لکھپت جیل 9 مئی کو تھانہ شادمان نذر آتش کرنے کے مقدمے کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل میں پیش کیا گیا، شاہ محمود قریشی کو آج صبح انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے لاہور منتقل کیا گیا۔
عدالت نے 9 مئی کو تھانہ شادمان نذر آتش کرنے کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کر دی تاہم پی ٹی آئی رہنما نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی پر 9 مئی کو تھانہ شادمان جلاؤ گھیراو سمیت دیگر مقدمات درج ہیں، شاہ محمود قریشی کو آج فرد جرم کی کارروائی کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
6 جولائی کو 9 مئی تھانہ شادمان جلاؤ گھراؤ کیس میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں چالان جمع کرادیا تھا۔
یاسمین راشد ، عمر سرفراز چیمہ سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد
انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد ، عمر سرفراز چیمہ سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو تھانہ شادمان جلانے کے مقدمے میں اہم پیشرفت ہوئی، عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما یاسمین راشد ، عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، یاسمین راشد ، عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری سمیت نو ملزمان پیش ہوئے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کر لیا اورسماعت 18 جولائی تک ملتوی کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ ملزمان کے خلاف تھانہ شادمان میں مقدمہ درج ہے۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔