صرف شوق ہےآرٹیکل 6 لگانےکا،ہمت نہیں ہے:شاہدخاقان عباسی

صرف شوق ہےآرٹیکل 6 لگانےکا،ہمت نہیں ہے:شاہدخاقان عباسی
کیپشن: صرف شوق ہےآرٹیکل 6 لگانےکا،ہمت نہیں ہے:شاہدخاقان عباسی

ویب ڈیسک: کنوینئرعوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر کہا ہے کہ حکومت عمران خان کی غلطیاں دہرا رہی ہے،حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کا بہت شوق ہے، اگرایسا ہوا کہ تو بہت سے لوگ زد میں آئیں گے وہ لوگ بھی جو حکومت میں ہیں۔

تفصیلا ت کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنی جماعت کے پلیٹ فارم سے پہلی پریس کانفرنس کررہا ہوں، آئین کا آرٹیکل 14 پرائیویسی کا حق دیتا ہے،آرٹیکل 19 آزادی رائے کا حق دیتا ہے اور آئین کے تحت ہی ان پر قدغن لگائی جاتی ہےلیکن قدغن کو خرابی میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لیے سیف گارڈز بھی لگانے پڑتے ہیں، پابندی کا مقصد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فون ٹیپ کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، آئین چادر اور چار دیواری کے تحفظ کا حق دیتا ہے، فون ٹیپ کا نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے، یہ معاملہ آئین کے اعتبار سے بہت حساس معاملہ ہے، اتنا حساس معاملہ پارلیمان میں کیوں نہیں لایا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دی گئی، پاکستان میں اب کوئی غیرملکی کمپنی آئی ٹی کا کام نہیں کرے گی،پاکستان میں اب کسی شہری کا فون ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا، فون ٹیپنگ کے معاملے کے ملک پر بھی بہت گہرے اثرات ہوں گے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں حکومت ہے کیا وہاں گورنر راج لگائیں گے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فون ٹیپ کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، آرٹیکل 6 انتہائی حساس معاملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمان گالم گلوچ کا پلیٹ فارم بن گیا ہے، ملک میں نظام صرف آئین کےمطابق ہوناچاہیے۔ہم نے جمہوری اور پارلیمانی قدروں کا احترام نہیں کیا، پابندی کا مقصد ہوناچاہیے، خرابیاں نہیں ہونی چاہیے۔کوئی بھی قانون آئین سےمتصادم نہیں ہوسکتا، ہمیں ملک میں پارلیمانی و جمہوری قدریں لاناہونگی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگا رہی ہے، بانی سمیت سب کو جیل میں ڈال دیں گے، یہ کون سی سیاست ہے؟ کیا جیل میں ڈالنے سے معاملات درست ہوجائیں گے۔آپ نے 9 مئی فوجی تنصیبات پرحملوں کا کچھ نہ کیا، ایک سال گزر گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کابھی شوق ہے، آرٹیکل 6 پھر حکومت کے حلقوں پر بھی پڑے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں جمہوری پارٹیاں ہیں،دونوں پارٹیز کو چاہئیے تھا کہ یہ سیٹیں نہ لیتیں،ہم نے ملک کو جمہوری اقدار پر واپس لانا ہے،حکومت جب سپریم کورٹ کے فیصلوں ہر تنقید شروع کردے تو مناسب نہیں،بات کرنی ہے تو وزیر اعظم پارلیمنٹ میں کر لیں۔ 

شاہد خاقان  نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے تھا نو مئی کے بعد کاروائی کرتی،مشکل بات یہ ہے کہ حکومت کا اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے،آرٹیکل 6 کیلئے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجنا پڑے گا،حکومت کے پاس کسی پارٹی کو بین کرنے کے اختیارات نہیں ہوتے،2018 میں بھی اور اب بھی مینڈیٹ چوری ہوا ہے،میرا اس وقت بھی خیال تھا کہ اسمبلی توڑ کر آئین توڑا گیا،دباؤ کا بڑا آسان حل ہوتا ہے،استعفی' دے کر گھر چلے جائیں۔

شاہد خاقان نے مزید کہا کہ ایک ہی ادارے کے 18 گریڈ کے افسر کو لامحدود اختیارات دے دیے گئے،یہ تو بات کر رہے ہیں نا آرٹیکل 6 لگانے کی،ان میں ہمت نہیں ہے ایسا کچھ کرنے کی،اگر سپریم کورٹ میں ثبوت نہ پیش کر سکے تو عدالت دیر نہیں لگائے گی،کیا آپ کے پاس ثبوت ہیں ، اگر ہیں تو ایک سال انتظار کیوں کیا۔

Watch Live Public News