نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مرکزی مجرم ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے نور مقدم قتل کیس میں 9 ملزموں کی بریت کے خلاف اپیل پر سماعت کی، عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
نورمقدم کے والد شوکت مقدم کی جانب سے شاہ خاور ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں مجرمان کی سزا کےخلاف بھی اپیلیں آئی ہیں۔
ٹرائل کورٹ نے مجرم ظاہر جعفر کے والدین ذاکرجعفر، عصمت آدم جی، خانسا ماں جمیل سمیت 9 ملزمان کو بری کیا تھا، تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت 6 ملزمان بھی بری ہونے والوں میں شامل تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔
عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کے ملازم مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 20 جولائی 2021 کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔