ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو واپس پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے معاملے پر ہم نے بہت مشاورت کی تھی، اس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا تھا، اس وقت ہمارے پاس آپشن کم تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو ہماری لیگل ٹیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا چاہیے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے ہمیں کوئی ریلیف مل جائے گا۔
سنی اتحاد کونسل میں شامل رہنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس جماعت میں شامل رہیں گے مگر دونوں پارٹیوں کو ضم بھی کریں گے، اس سے پہلے ہم انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں جائیں گے۔
اسد قیصر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ویسے ہمیں الیکشن کمیشن سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ کوئی انصاف کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن اگر الیکشن کمیشن سے ہمیں بلے کا نشان واپس مل جاتا ہے تو دونوں جماعتوں کو آپس میں ضم کردیں گے، اس حوالے سے لیگل ٹیم ہمیں بتائے گی، ایوان میں صرف تحریک انصاف ہی رہے گی۔
اسد قیصر نے 5 ، 6 ماہ میں حکومت کی تبدیلی کی پیشگوئی کردی
نئی حکومت کے حوالے سے سوال پر اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت جو ملکی معاشی حالت ہے یہ جعلی حکومت اسے نہیں سمجھ سکتی ہے، یہ اپنی ہی طاقت سے گریں گے، ان میں نا صلاحیت ہے اور نا ہی اہلیت، یہ خود بھاگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان پر اتنا دباؤ آئے گا کہ جو مینڈیٹ چور ہیں وہ سب بھاگیں گے، ایک نئی حکوت بنے گی جو صحیح معنوں میں عوامی مینڈیٹ پر مبنی ہوگی، میں آنے والے 5 ، 6 ماہ میں حکومت کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں۔
اسد قیصر نے کہا کہ جو عدالتوں اور ٹربیونل میں معاملات چل رہے ہیں انشا اللہ ہمیں انصاف کی توقع ہے، ہماری سیٹیں واپس آجائیں گی، ہمارے نمبر مکمل ہوئے تو حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئے گی اور عمران خان وزیر اعظم بن جائیں گے۔
یاد رہے کہ 19 فروری کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ نومنتخب آزاد ارکان نے اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے لیے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔
بعد ازاں 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھی اور 5 مارچ کو نشستیں دوسری جماعتوں میں تقسیم کر دی تھیں۔
6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشست کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا تھا۔
7 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کے حکم میں 13 مارچ تک توسیع کردی تھی۔
بعد ازاں گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا۔