ویب ڈیسک :امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پیر کو دو سینئر اسرائیلی حکام سے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حالیہ مہلک حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ یہ بات محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتائی۔
میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بلنکن نے غزہ میں شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر اور قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی سے ملاقات کی۔
اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ میں کئی مہلک حملے کیے ہیں جن میں ایک پناہ گزین کیمپ اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا ایک اسکول شامل تھا جسے مبینہ طور پر پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
ان حملوں پر اپنے ردعمل میں حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے مذاکرات سے دستبردار ہو رہا ہے جس کی وجہ سے جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات ماند پڑ رہے ہیں۔
غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے بتایا تھاکہ ہفتے کے روز، خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں اسرائیلی حملوں میں 90 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ مئی میں، اسرائیلی فوج نے کیمپ کو انسانی ہمدردی کا ایک محفوظ زون قرار دیا تھا، اور شہریوں کو اپنی موجودہ پناہ گاہوں سے انخلا کے بعد وہاں جانےکے لیے کہا گیا تھا۔
اسرائیل نے کہا کہ وہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کے ایک سب سے زیادہ مطلوب فوجی کمانڈر محمد دیف اور خان یونس میں اسلامی تحریک کے کمانڈر رافع سلامہ کو ، جنہیں اسرائیل سات اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے، ہدف بنا رہا ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اسرائیلی حملے میں دیف کا کیا بنا۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ دیف کی ہلاکت کے متعلق یقین سے نہیں کہا جا سکتا جب کہ حماس کے ایک سینئر عہدے دار نے میڈیا کو بتایا ہے کہ دیف محفوظ ہیں اور وہ آپریشنز کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
ملر کے مطابق، دونوں اسرائیلی اہلکاروں نے بلنکن کو بتایا کہ" وہ ابھی تک دیف کے اتے پتے کےبارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے ۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد اور جنگ کے بعد کے منصوبوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
ملر نے کہا، "ہم اسرائیل سے مسلسل براہ راست سن رہے ہیں کہ وہ کسی جنگ بندی تک پہنچنا چاہتے ہیں اور وہ اس تجویز پر قائم ہیں جو انہوں نے پیش کی تھی۔"
امریکہ نے سات اکتوبر کو حماس کے ان حملوں کے بعد، اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا بھرپور دفاع کیا ہے، جن میں اسرائیل کے اعداد و شمارے مطابق،1195 لوگ ہلاک اور251 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔۔ان یرغمالوں میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 42 یرغمال ہلاک ہو چکے ہیں۔
لیکن بائیڈن غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 24 جولائی کو امریکی کانگریس سے متوقع طور پر خطاب کرنے والے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کے فوجی حملے میں کم از کم 38,584 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری بھی ہیں۔