ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس نظرثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد ہونے کے خلاف نظرثانی درخواست کی کیس کی سماعت ہوئی، پراسیکیوٹر اور شہباز گل کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کیے۔ ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے فیصلہ آج دوپہر تین بجے سنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کو جسمانی ریمانڈ کی پولیس نظرثانی درخواست دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کے کیس پر تین گھنٹوں کے طویل دلائل دئیے گئے اور امید ہے کہ سیشن کورٹ سے اچھا فیصلہ آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوران حراست شہباز گل پر تشدد کیا گیا اور دوبارہ ریمانڈ کا مقصد بھی تشدد کر کے پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بیان لینا ہے تاہم ججز انسانی حقوق کی حفاظت کیلئے ہوتے ہیں اور امید ہے کہ عدالت مزید تشدد کیلئے شہبازگل کو پولیس کے حوالے نہیں کرے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ شہبازگل جو سب سے بڑی جماعت کے لیڈر کا چیف آف سٹاف تھا اس کو اٹھا لیا گیا، اس پر تشدد کیا گیا جس کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، عمران خان پاکستان کا اثاثہ ہیں اور ان کی آواز پر پورے ملک میں لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں شہبازگل سے ملنے سے روکاگیا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حسن نواز کے بجائے شہزاد اکبر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا مہم سے پی ٹی آئی کو جوڑنا غلط ہے۔ یاد رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پولیس کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ شہباز گل کا متنازع بیان واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا۔ ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا اسٹریٹجک میڈیا سیل پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔