عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
مرحوم رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ عدالت پہنچ گیا ہے۔ شہری نے اس معاملے پر خصوصی بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈاکٹرعامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لئے شہری کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نےعامرلیاقت کے لواحقین اورپولیس کونوٹس جاری کردیئے اور ایس ایچ او بریگیڈ کوبھی 18 جون کو جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزار عبدالاحد کے وکیل ارسلان راجہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ عامر لیاقت حسین کی اچانک اور پراسرار موت ہوئی ہے اور وہ معروف ٹی وی ہوسٹ اور سیاست دان تھے۔ بیرسٹر ارسلان راجہ نے کہا کہ عامر لیاقت کی اس اچانک موت سے ان کے فینز میں شکوک و شبہات ہیں اور یہ شبہ ہے کہ ان کو جائیداد کے معاملے پر قتل کیا گیا ہے لہذا ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ یاد رہے کہ عامر لياقت حسين کی نماز جنازہ پوليس کی طرف سے پوسٹ مارٹم کروانے کے اصرار کی وجہ سے دیر کا شکار ہوئی تھی اور پوليس حکام کا موقف یہ تھا کہ موت کی وجہ کا تعين نہ ہونے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔ ڈاکڑ عامر لياقت کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کيا تھا اورجوڈيشل مجسٹريٹ کے ہمراہ پوليس سرجن کی طرف سے معائنہ کرنے کے بعد ميت ورثا کے حوالے کردی گئی تھی۔ عامر لياقت حسين نےانہوں نے اپنی وفات سے پہلے آخری گفتگو کس سے کی اور وہ کس کس سے رابطے ميں تھے، پوليس حکام نےعامر لياقت کا موبائل فون ، ليپ ٹاپ اور ٹيبلٹ تحويل ميں لے کرفارنزک کے لئےبھيج ديئے ہیں ان کی رپورٹ 15 روز میں متوقع ہے۔ اس سے قبل پولیس کی جانب سے ایک لیٹرجاری کیا تھا اور چھیپا سردخانے کی انتظامیہ سے یہ کہا گیا تھا کہ عامر لیاقت کی میت کو پوليس کےعلاوہ کسی کے حوالے نہ کی جائے اور پولیس نےعامر لیاقت کی میت ورثا کو دینے سے بھی روک دیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق ڈاکڑ عامر لیاقت کی میت ایک معمہ بن چکی ہےاوران کی موت کے حوالے سے اب تک وضاحت نہیں مل سکی، یہ کیس ہائی پروفائل ہےاور پولیس نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کرنی ہیں۔چھیپا ویلفئیر کے سربراہ رمضان چھیپا کا کہنا ہے کہ عامرلیاقت کی سابقہ اہلیہ پوسٹ مارٹم کے لیے نہیں مان رہیں تھیں جب کہ پولیس نے کارروائی کے لئے پوسٹ مارٹم کا کہا ہے۔ مرحوم ڈاکڑ عامر لیاقت حسین کی میت لینے کے لئے ان کی بیٹی دعا اور ان کا بیٹا احمد سرد خانے میں پہنچے، جہاں پر ان کی پولیس حکام سے بات چیت ہوئی تھی، پولیس نے انہیں پوسٹ مارٹم سے روکنے پرعدالتی احکامات پیش کرنے کا کہا، مگر بچوں کے اصرار پر موقع پر موجود ایس ایس پی ایسٹ اورعامر لیاقت کے بچوں کے مابین اتفاق ہوا کہ عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوگا اور بچوں نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کے لئے حلف نامہ بھی دیا تھا۔ سرد خانےمیں موجود ایس ایس پی ایسٹ نے اعلیٰ افسران کو اس حوالے سے آگاہ کیا تو اعلیٰ افسر کی طرف سے بچوں کا حلف نامہ لینے سے منع کردیا گیا اور اعلیٰ افسر نے کہا تھا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم لازمی ہے، صرف عدالتی حکم نامہ ہی پوسٹ مارٹم رکواسکتا ہے۔ عامرلیاقت جمعرات 9 جون کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے اور ان کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا کہ جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، البتہ ان کے ڈرائیورجاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کردی تھی۔ ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت حسین کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔ڈرائیور جاوید کے مطابق گھر میں عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔