غیر قانونی افراد کو قیام کی اجازت دیکر قومی سلامتی پر مزیدسمجھوتہ نہیں کر سکتے، وزیر اعظم

غیر قانونی افراد کو قیام کی اجازت دیکر قومی سلامتی پر مزیدسمجھوتہ نہیں کر سکتے، وزیر اعظم
اسلام آباد: نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں غیر قانونی تارکین وطن پر خصوصی تحریر میں کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ دہائیوں کے دوران تقریباً آئرلینڈ کی آبادی کے برابر تارکین وطن آچکے ہیں، ہم نے فراخدلی سے تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد کو سنبھالا ہے، مہمان نوازی پاکستان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن اور وطن واپسی کے مُتعدّد مواقع فراہم کیے ، اسلئے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستان نے جلدبازی سے کام لیا، بہت سے غیر قانونی لوگ بلیک مارکیٹ میں کام کرتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں دیتے۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ لوگ انڈرورلڈ کے استحصال کا شکار بھی ہیں، اگست 2021 سے کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے ہیں، پاکستان نے جب بھی افغان حکومت کے ساتھ سیکورٹی کے مسائل پر بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ(Put your house in order) پاکستان نے آخرکار فیصلہ کر لیا ہے کہ(We will put our house in order) ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے اِنخلا کے بارے میں پاکستان کی پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے، غیر قانونی افراد کے ساتھ احترام اور دیکھ بھال کے ساتھ برتاؤ کرنے کے سخت احکامات ہیں، ہم نے تقریباً 79 ٹرانزٹ مراکز قائم کیے ہیں، جو مفت کھانا، پناہ گاہ اور طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی سمیت مختلف ممالک بھی غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل سے دوچار ہیں، اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔