ہندو انتہاپسندوں نے حجاب کے بعد اذان پر بھی اعتراض کر دیا

ہندو انتہاپسندوں نے حجاب کے بعد اذان پر بھی اعتراض کر دیا
بھوپال:مدھیہ پردیش میں حجاب کے بعد اب اذان کا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ رتلام میں ہندو تنظیم کے کارکنوں نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان پر اعتراض کیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک نوجوان کہہ رہا ہے کہ اس نے مسجد کے بالمقابل عمارت پر لاؤڈ سپیکر لگا رکھے ہیں۔ اب سے جب بھی اذان ہوگی ہم لاؤڈ اسپیکر پر اونچی آواز میں گانے بجائیں گے۔ وائرل ویڈیو ضلع کے راوٹی علاقے کا بتایا جا رہا ہے۔ 29 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں نوجوان کہہ رہا ہے – ’راوتی کی مسجد میں اذان کے حوالے سے پولیس کو درخواست دینے کے بعد بھی لاؤڈ اسپیکر سے اذان دی جارہی ہے۔ ہم نے اس کا حل بھی ڈھونڈ لیا ہے۔ ہم نے مسجد کے بالمقابل عمارت میں لاؤڈ اسپیکر لگا رہے ہیں۔ جب بھی اذان ہوگی ہم لاؤڈ اسپیکر بجائیں گے۔ یہ پیغام پورے ہندوستان میں جانا چاہیے۔‘ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو 31 جنوری کو شوٹ کیا گیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے آر ایس ایس سے وابستہ ہندو جاگرن منچ نے رتلام ضلع کے راوتی پولیس اسٹیشن میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس راوتی گاؤں پہنچ گئی۔ مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کر دیں۔ اس کے ساتھ سامنے والی عمارت پر مقامی لوگوں کی طرف سے نصب لاؤڈ اسپیکر بھی ہٹا دیے گئے۔ رتلام کے علاوہ دیگر کئی شہروں میں بھی لاؤڈ اسپیکر سے اذان پر اعتراضات کی بات ہوئی ہے۔ ہندو جاگرن منچ نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کھنڈوا، بروانی، دھار اور اجین کے تھانوں میں بھی اسی طرح کی درخواستیں دی ہیں۔ مساجد میں لاؤڈ سپیکر پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔