یونیورسٹی سٹاف ممبرز اور طلباء کے درمیان ’رومانوی تعلقات‘ پر پابندی، سخت سزائیں ہونگی

یونیورسٹی سٹاف ممبرز اور طلباء کے درمیان ’رومانوی تعلقات‘ پر پابندی، سخت سزائیں ہونگی
کیپشن: Bans Romantic Relationships
سورس: web desk

ویب ڈیسک:پشاور کی خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق اسٹاف ممبرز اور طلباء کے درمیان ’قریبی اور رومانوی تعلقات‘ پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ کیمپس میں ہراسانی کے واقعات پر روک لگائی جا سکے۔

تفصیلات کےمطابق کے ایم یو کی ہراسانی کے حوالے سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر بریخنا جمیل کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر سزائیں سخت ہیں، جس میں زبانی یا تحریری سرزنش، برطرفی، معطلی، اخراج، تادیبی تحقیقات، جرمانہ، ڈگری روکنا، پیشہ ورانہ لائسنس کی منسوخی اور مناسب سمجھی جانے والی دیگر متعلقہ پابندیاں شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ یہ تعلقات مفادات کے تصادم اور پیشہ ورانہ فیصلے پر سمجھوتے کا باعث بنتے ہیں، اور ادارے کی ساکھ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اس طرح کے تعلقات میں ملوث افراد کو خود اس کا اعلان کرنا چاہئے۔

کے ایم یو میں کسی بھی قسم کی ہراسانی کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور اس پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر کیے گئے حالیہ اقدامات میں گریڈ 18 کے سٹاف ممبر کو نکالنا، تحریری سرزنش، جرمانے اور گریڈ 17 کے دوسرے سٹاف ممبر کی تنزلی شامل ہے۔

عملے کے کئی دیگر سینئر ارکان کو حتمی وارننگ دی گئی ہے اور وہ زیر نگرانی ہیں،اس اقدام کا مقصد کیمپس میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کو روکنا ہے۔

’اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے خلاف ایچ ای سی کی پالیسی 2020 کے مطابق فیکلٹی ممبران، عملے اور طلبہ کے درمیان قریبی یا رومانوی تعلقات کی ممانعت‘ کے عنوان سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کے ایم یو کی جانب سے اپنائی گئی پالیسی کے تحت ضروری ہے کہ ان نجی تعلقات سے مرتعلق معاملات کو تعلیمی کمیوںٹی میں حل کیا جائے۔

پالیسی کا دائرہ اختیار کے ایم یو کے تمام حلقوں اور الحاق شدہ کالجوں اور اداروں تک پھیلا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوٹی فکیشن کے ایم یو کے وائس چانسلر کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔