واٹس ایپ صارفین خبردار! آپ بھی نئے فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں

واٹس ایپ صارفین خبردار! آپ بھی نئے فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں
کیپشن: WhatsApp users beware! You, too, may be the victim of a new fraud

ویب ڈیسک: پاکستان میں آن لائن فراڈ کا ایک نیا طریقہ سامنے آیا ہے جس کے تحت ہیکرز شہریوں کو اُن کی تعلیمی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کی پیشکش کر کے ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

عام طور پر پاکستانی شہریوں کو اعلٰی تعلیم کے نگراں ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) سے اپنی ڈگریوں کی باضابطہ تصدیق کروانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ایچ ای سی نے ڈگریوں کی تصدیق کے بہانے واٹس ایپ ہیک کرنے اور صارفین کی ذاتی معلومات چُرانے کی شکایات ملنے پر ایک پبلک الرٹ جاری کیا ہے۔

اس میں عوام الناس کو متنبہ کیا گیا ہے کہ کچھ نامعلوم افراد کی جانب سے شہریوں کو واٹس ایپ کالز کر کے ڈگریوں کی تصدیق کا جھانسہ دیا جاتا ہے اور پھر اُن کی ذاتی معلومات حاصل کرلی جاتی ہیں۔

ترجمان ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ یہ کالز ایک نیا سائبر فراڈ ہے اور شہری اپنی ذاتی معلومات کسی صورت نہ دیں کیونکہ ہمارا ادارہ اسناد کی تصدیق کے لیے کبھی شہریوں کو کال نہیں کرتا۔

واٹس ایپ ہیکنگ کا نیا سکینڈل کیا ہے؟

پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے شعبہ سائبر کرائمز کے ڈپٹی ڈائریکٹر آصف اقبال نے جعل سازوں کے طریقہ واردات سے آگاہ کیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’فون کرنے والا شخص کہتا ہے کہ یہ کال آپ کو ایچ ای سی کی جانب سے کی جا رہی ہے تاکہ آپ اپنی ڈگریوں کی تصدیق بروقت کروا سکیں۔ کال پر بتایا جاتا ہے کہ ہم آپ کے نمبر پر ایک کوڈ بھیج رہے ہیں جس کو استعمال کرتے ہوئے آپ کا ایک ویب پورٹل بنا دیا جائے گا۔‘

اسی دوران شہریوں کے فون نمبر پر ایک کوڈ موصول ہوتا ہے جو دراصل اس نمبر کے واٹس ایپ کا لاگ اِن کوڈ ہوتا ہے۔

ہیکرز کی جانب سے شہریوں کو کہا جاتا ہے کہ کوڈ ان کے ساتھ شیئر کریں تاکہ ان کا ویب پورٹل بنایا جا سکے اور وہ اپنی ڈگریوں کی تصدیق کروا سکیں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسناد منجمد ہوجائیں گی اور اسلام آباد جا کر ہزاروں روپے فیس ادا کر کے ڈگریاں بحال کروانا پڑیں گی۔

آصف اقبال کہتے ہیں کہ ’کال کے دوران ہیکرز شہری کے اُسی نمبر سے واٹس ایپ پر لاگ اِن کر رہے ہوتے ہیں اور کوڈ حاصل ہو جانے پر اُس کو ہیک کر لیتے ہیں۔‘

آصف اقبال کے مطابق اس طرح کے سائبر کرائم سے بچنے کا ایک ہی حل ہے کہ نامعلوم نمبر سے موصول ہونے والی کال پر کسی قسم کی ذاتی معلومات شیئر نہ کی جائیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان وسیم خالق داد نے بتایا کہ ایچ ای سی ڈگریوں کی تصدیق کے لیے کسی کو کال نہیں کرتا نہ ہی اس مقصد کے لیے اس کے کوئی ایجنٹ مقرر ہیں۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ شہری اپنی ڈگریوں کی تصدیق صرف ایچ ای سی کی ویب سائٹ کے ذریعے کروا سکتے ہیں۔

ترجمان ایچ ای سی کے مطابق ’کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بھی سندوں کی تصدیق کروانے کی سہولت موجود نہیں ہے۔ اگر کسی بھی شہری کو اس قسم کی کال موصول ہو تو وہ سمجھ جائے کہ اُسے کسی جال میں پھنسایا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ہیکرز واٹس ایپ ہیکنگ کے ذریعے لوگوں کی ذاتی معلومات چُرانے کی غرض سے انہیں کالز کرتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ وہ اپنی ڈگریوں کی گھر بیٹھے تصدیق کے لیے ایک آن لائن پورٹل بنائیں۔

’پھر اس پورٹل کے لیے وہ ایک کوڈ بھیجتے ہیں اور اُس کوڈ کے ذریعے وہ صارف کا واٹس ایپ ہیک کر لیتے ہیں۔‘

آصف اقبال نے بتایا کہ ہیک ہونے کے بعد واٹس ایپ 24 سے 36 گھنٹوں تک متعلقہ شہری کے کنٹرول میں نہیں رہتا۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جانب سے شکایت پر ایپ انتظامیہ سے رابطہ کیا جاتا ہے، تاہم سوشل میڈیا کمپنیوں کے پاکستان میں دفاتر نہ ہونے کی وجہ سے اس کا جواب آنے میں ایک سے چار ہفتے لگ جاتے ہیں اور تب تک شہری دھوکا دہی کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں۔

’اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق متاثرہ شہری کو کال کرنے والا نامعلوم فرد خود کو ایچ ای سی کا نمائندہ ظاہر کرتا ہے۔‘

Watch Live Public News