برطانوی وزیر نے نقاب پر پابندی کا مطالبہ کر دیا

برطانوی وزیر نے نقاب پر پابندی کا مطالبہ کر دیا
لندن (ویب ڈیسک) برطانیہ میں ایک بار پھر نقاب پر پابندی کے حوالے سے مطالبات سامنے آنے لگ گئے ہیں۔ برطانوی وزیر ثقافت کی جانب سے نقاب پر مکمل پابندی سے متعلق مطالبہ کیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی کابینہ میں تبدیلیاں کی گئیں جس کے بعد باڈین ڈوریس کو وزارت کلچر کا قلمدان سونپا گیا۔ ناڈین ڈوریس نے وزارت سنبھالنے کے بعد نقاب پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ وہ اس سے قبل بھی مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر تنقید کرتی رہی ہیں۔ تین برس پہلے برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے بھی خواتین کے نقاب پر تنقید کرتے ہوئے ایک منتنازع اخباری کالم لکھا گیا تھا جس میں انھوں نے نقاب والی خواتین کو بینک ڈاکو سے تشبیہہ دی تھی۔ ناڈین ڈوریس نے یہ مطالبہ تب بھی کیا تھا تاہم اب انھوں نے وزارت کے بعد دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد کی وجہ سے خواتین کو جو زخم لگتے ہیں، نقاب ان زخموں کو چھپانے کا طریقہ ہے۔ مسلم خواتین نہ لباس کا انتخاب اپنی مرضی سے کر سکتی ہیں اور نہ شوہر کا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے ناڈین ڈوریس نے لکھا کہ نقاب قرون وسطیٰ کا لباس ہے، آج کے لبرل معاشرہ میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترقی پسند ممالک اس کو قطعی برداشت نہیں کر سکتے۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔