اسلام آباد: ( پبلک نیوز) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک بھر میں کورونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر شہریوں پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ عالمی وبا کے پھیلائو کو روکا جا سکے. یہ فیصلہ آج وفاقی وزیر اسد عمر کے زیر صدارت ہونے والے این سی او سی کے اجلاس میں کیا گیا۔ این سی او سی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 10 فیصد اور اس سے زیادہ کورونا کیسز والے تمام ایریاز میں سخت پابندیوں کا نفاذ ہوگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے علاقوں میں رواں ماہ 20 سے 30 جنوری تک ان ڈور تقریبات پر مکمل پابندی ہوگی۔ جبکہ آؤٹ ڈور تقریبات میں صرف ایسے افراد کو شرکت کی اجازت ہوگی جو مکمل ویکسی نیٹڈ ہیں۔ ان کی زیادہ سے زیادہ تعداد 300 رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ زائد کورونا شرح والے علاقوں میں ان ڈور شادی تقریبات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ صرف ویکسین شدہ افراد کو ہی آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہوگی۔ شادی ہالز سے متعلق پابندیوں کا اطلاق 15 فروری تک ہوگا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق تعلیمی اداروں میں 12 سال سے کم عمر بچوں کی پچاس فیصد حاضری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں تعلیمی ادارے مشروط کھولے جائیں گے۔ بڑی عمر کے ویکسین شدہ طلبہ کی حاضری 100 فیصد ہوگی۔ مزاروں، جِمز، سینما ہالز اور پارکوں میں صرف گنجائش کے مطابق ویکسینیٹڈ 50 فیصد افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ کراٹے، مارشل آرٹس، رگبی، واٹر پولو، کبڈی اور ریسلنگ پر پابندی ہوگی۔ تاہم جن علاقوں میں کورونا کی شرح 10 فیصد یا اس سے زیادہ ہوگی، وہاں آؤٹ ڈور تقریبات، شادیوں میں پانچ سو مکمل ویکسینیٹڈ افراد کو شرکت کی اجازت ہوگی۔ نئی پابندیوں کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ نئی پابندیوں کے فیصلوں پر نظر ثانی 27جنوری کو کی جائے گی۔