لاہور: (ویب ڈیسک) منہ کی بدبو کئی وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہیں لیکن اگر آپ کو بھی ایسی پریشانی کا سامنا کرنا شروع ہو جائے تو بہتر ہے کہ منہ کا ٹیسٹ کروائیں کیونکہ یہ ذیابیطس کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر موجودہ دور میں دیکھا جائے تو پوری دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس بیماری پر قابو پانے کے لیے لوگ طرح طرح کی خوراک اور ادویات کا سہارا لیتے ہیں۔ ذیابیطس کا تعلق دراصل طرز زندگی سے ہے۔ آپ کی غلط کھانے کی عادت ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے۔ اکثر لوگوں کو اس کا علم جلد نہیں ہوتا اور اس سے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے منہ سے بو کب آتی ہے؟ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے خون میں شکر کی سطح زیادہ ہے، تو منہ میںاس کی کچھ علامات محسوس کی جا سکتی ہیں۔ ذیابیطس ایک سیسٹیمیٹک (نظاماتی) بیماری ہے جس میں جسم کے تمام حصوں کو شامل کیا جاتا ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ منہ سے ہوتا ہے۔ ذیابیطس میں گردے اور دیگر اعضاء کی بات کی جاتی ہے لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اس بیماری کا تعلق منہ سے بھی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر ورزش اور اچھی خوراک کی وجہ سے ذیابیطس کنٹرول میں ہے لیکن اچانک بلڈ شوگر لیول بڑھ جائے تو دانتوں اور پیشاب کے ٹیسٹ ضرور کرائے جائیں۔ منہ کے ٹیسٹ کی ضرورت ہے سانس کی بو کی وجہ سے منہ کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جسے ہم Halitosis کہتے ہیں۔ اگر آپ دیکھیں کہ شوگر لیول خراب ہے تو سانس میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اور اگر دانتوں میں کوئی انفیکشن نظر آئے تو اس کے مریض کو دانتوں کا آپریشن کرانا چاہیے۔ ٹیسٹ کب کروائیں؟ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی ایک ہنگامی حالت جس میں کیٹون فیکٹر بنتا ہے، ایک بدبو ہے جو عام طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں پائی جاتی ہے۔ 250/300 سے زیادہ شوگر کی سطح والے مریضوں میں، اس کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ یہ چیک کرنے کے لیے کہ آیا کیٹونز موجود ہیں یا نہیں، مریض کو پیشاب کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ ketoacidosis اور halitosis ذیابیطس کے مریضوں میں تشویشناک حالات ہیں۔