اسلام آباد ( پبلک نیوز) مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج توقع یہ تھی کہ لیڈر آف دی ہائوس وزیر اعظم خود یہ قرارداد پیش کریں گے ٗ توقع یہ تھی کہ گزشتہ چند ماہ میں جو واقعات ہوئے اس حوالے سے ان کی حقیقت کی موقف کیا ہے لیکن نہ وزیر اعظم صاحب آئے ٗ نہ کسی وزیر میں یہ جرات ہوئی کہ وہ اس قرارداد کو پیش کرے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ اس قرارداد کو آفیشل بزنس بنانے کیلئے حکومت کے وزیر داخلہ یا وزیر مذہبی امور سے کہیں کہ وہ پالیسی سٹیٹمنٹ دیں اور قرارداد پیش کریں کیونکہ اس معاملے میں حکومت کی آنر شپ ہونی چاہیے ٗ دوسری بات جو معاہدے حکومت نے کئے ہیں وہ اس ایوان میں پیش کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی وزیر صاحب نے کہا ہے کہ ہم نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی تو کیا آپ کا ایک تنظیم کے ساتھ جو معاہدہ ہے کیا آپ اس حوالے سے ایوان کو یرغمال بنا رہے ہیں ؟ کیا وہ معاہدہ اس ایوان سے بالاتر ہے کہ اس پر بات نہیں ہوسکتی ؟ اگر ایسا ہے تو ہم یہاں بیٹھے کیا کر رہے ہیں ٗ پھر ہمیں گھر چلے جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فوج کے مسئلے ٗ پا کستان کے سکیورٹی اداروں کے مسئلے اگر اس ایوان کے اندر زیر بحث آسکتے ہیں تو پھر کسی ایک تنظیم کو ہم ایک ایوان سے باہر نہیں کرسکتے ٗ لہٰذا وہ معاہدے بھی لے کر آئیں ٗ اور وزیر اعظم کو پابند کریں گے کارروائی جاری ہونے تک یہاں پر بیٹھیں رہیں ٗ ان کی غیر حاضری ناقابل قبول ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ جو قرارداد ہے اس پر بہت ساری چیزیں کی ہمیں وضاحت چاہیے ٗ ایک بار آپ کہہ رہے ہیں کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے مسئلے پر بحث کی جائے ٗ ساتھ ہی لکھ رہے ہیں یہ ایوان اس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے بین الاقوامی معاملات ریاست کو طے کرنے چاہئیں ٗ جناب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریاست کا کیا موقف ہے ٗ تاکہ ہم اس کی روشنی میں فیصلہ کرسکیں۔