ملک بھر میں 99 فیصد بچے سگریٹ کے دھوئیں کا شکار،تحقیق

ملک بھر میں 99 فیصد بچے سگریٹ کے دھوئیں کا شکار،تحقیق
کیپشن: ملک بھر میں 99 فیصد بچے سگریٹ کے دھوئیں کا شکار،تحقیق

ویب ڈیسک: آغا خان یونیورسٹی کے کمیونٹی ہیلتھ سائنسز اور میڈیسن کے محققین نے مشترکہ تحقیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں 99% بچے سگریٹ نوشی کے دھوئیں کا شکار ہیں، پاکستان اور بنگلہ دیش کے 95 فیصد بچوں میں سگریٹ نوشی کے دھوئیں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلا ت کے مطاب تحقیق  میں کہا گیاہے کہ سگریٹ نوشی کے انتہائی پریشان کن اثرات کو اجاگر کرتا ہے،مختلف سماجی جگہوں میں یہ دھواں سرایت کر جاتا ہیں،خاص طور پر ایسی جگہوں پر جہاں سگریٹ نوشی کی پابندیوں پر عمل در آمد نہیں ہوتا۔
یہ تحقیق  ڈھاکہ اور کراچی میں کی گئی،سکینڈ ہینڈ اسموک کی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی کی وسیع پیمانے پر اور بغیر کے روک ٹوک کے جاری ہے،نیکوٹین اور تمباکو ریسرچ جرنل میں شائع ہوئے ہیں، پاکستان میں SHS کی انتہائی بلند سطح کا ثبوت فراہم کرتے ہیں،کراچی میں تقریباً تمام (99.4%) بچے SHS کا شکار پائے گئے ،جن میں سے زیادہ تر مردوں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے  ہوتا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے ڈھاکہ اور کراچی کے 74 پرائمری اسکولوں سے 2769 بچوں پر تحقیق کی،بچوں کی عمریں 9-14 سال تھی پر ایک سروے کیا،بچوں پر  SHS کے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکے۔اثرات کو ناپنے کے لیے بچوں کے لعاب کو ٹیسٹ کیا،وہ بچے جو سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے درمیان رہتے ہیں۔ان میں SHSکے اثرات کی سطح زیادہ معلوم ہوئی با نسبت ان بچوں کے جو   سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے درمیان نہیں رہتے۔ جن گھروں میں سگریٹ نوشی کی جاتی  ہے وہ ان بچوں کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ SHS سطح رکھتے ہیں جہاں سگریٹ نوشی نہیں کی جاتی۔

تحقیق  میں کہا گیاہے کہ بچوں کا SHS کے اعلیٰ سطح پر ہونا کئی ترقی یافتہ ممالک کے اعداد و شمار کے برعکس ہے، سگریٹ نوشی کے دھوئیں کے اثرات کو دنیا بھر کے سائنسدانوں نے طویل عرصے سے مشاہدہ اور تجزیہ کیا ہے، نوزائیدہ و شیر خوار بچوں میں سانس کی نالی کے مختلف انفیکشن اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ تشویشناک ہیں اگر ہم بچوں کو سگریٹ نوشی کے دھوئیں (SHS) کی زد میں آنے سے نہیں بچا سکے۔

تحقیق  میں کہا گیاہے کہ  بچوں میں سانس کی بیماریوں اور متعلقہ اموات کا خطرہ بڑھ جائے گا،بچوں کی تعلیمی کارکردگی کمزور ہو جائے گی،اور بعد کی زندگی میں سگریٹ نوشی کی شرح زیادہ ہو جائے گی۔

پروفیسر کامران صدیقی کا کہناہے کہ بچوں کو SHS کے اثرات سے بچانے کے لئے سگریٹ نوشی سے پاک گھروں اور گاڑیوں کے حق میں بات کرنا ضروری ہے, عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی پر پابندیوں کو بھی نافذ کرنا ضروری ہے،خاص طور پر وہ عوامی مقامات جہاں بچوں کی اکثریت پائی جاتی ہے  جیسے کھیل کے میدان، پارکس اور میلے وغیرہ۔ان پابندیوں کو تمباکو سے پرہیز کے مشورے اور مدد کے ساتھ مکمل کرنا ضروری ہے، گھروں میں سگریٹ نوشی کی پابندیاں اور عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی کی پابندیوں کے نفاذ بہت ضروری ہے۔

Watch Live Public News