عوامی مارچ عوام کی وجہ سے ہے: رضا گیلانی

عوامی مارچ عوام کی وجہ سے ہے: رضا گیلانی
لاہور ( پبلک نیوز) سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عوامی مارچ عوام کی وجہ سے ہے۔ لوگوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ آئے دن بجلی پیٹرول کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے اور گیس ملتی نہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وعدے کیے گئے تھے یوتھ کو ایک کروڈ نوکری ملے گے پچاس لاکھ گھر ملیں گے۔ میں سمجھتا ہوں نوکریاں چھین لیں گئیں ہیں، لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم بنائی تو تین چار پوائنٹس ہمارے تھے۔ آج بھی اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر باہر منظم ہے، عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ پی پی کے مشورے پر تہیہ کیا استعفی نہیں دیں گے اور ضمنی الیکشن بھی لڑیں گے۔ سب نے دیکھا جتنے بھی الیکشن ہوئے ہم جیتے۔ پی پی سینٹرل ایگزیگٹو کمیٹی کا فیصلہ تھا کہ اسمبلی سے باہر نہ نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ مبارکباد پیش کرتا ہوں ساری اپوزیشن ایک پوائنٹ پر اکٹھی ہوچکی ہے، یہ جمہوریت کی فتح ہے۔ پیکا آرڈیننس ایک خوف ہے، حکومت خوف کی وجہ سے میڈیا کو دبانا چاہتی ہے۔ تاکہ ان کے بارے میں کسی قسم کی بات نہ کی جائے۔ پوچھنا چاہتا ہوں جب خان صاحب کنٹینر پر تھے اس وقت میڈیا انکو سپورٹ نہں کر رہا تھا۔ ہم پیکا آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں ،کورت میں جائیں گے۔ یہ عوام سے ڈرتے ہیں اور پارلیمنٹ پر یقین نہیں رکھتے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوامی مارچ مہنگائی اور بیروز گاری کیخلاف ہے۔ لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے۔ اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر منظم ہے۔ اپوزیشن عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی سی ای سی نے اسمبلیاں نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ پارلیمنٹ کو کسی طریقے سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ مبارکباد پیش کرتا ہوں اپوزیشن ون پوائنٹ ایجنڈے پر اکھٹی ہو چکی ہے۔ حکمران ڈریکونین قوانین بنانا چاہتے ہیں۔ پیکا قانون کے ذریعے سول سوسائیٹی،مخالفین اور میڈیا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیکا قانون کیخلاف عدالت میں جائینگے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ میں آرڈیننس لانا پارلیمنٹ کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ کووڈ کا بہانہ بنا کر سٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاس نہیں بلائے جارہے۔ عوامی مارچ 27فروری کو کراچی سے شروع ہوگا۔ کراچی سے بدین جہاں رات کو رکے گا۔ پھر 28کی رات حیدر آباد جا کے رکے گا۔ دو مارچ کی رات رحیم یار خان پہنچے گا تین مارچ کو ملتان میں استقبال ہو گا۔ مارچ کو چیچہ وطنی خطاب اور ساہیوال میں قیام 6 کو لاہور میں جلسہ اور قیام، 8مارچ کی صبح مارچ راولپنڈی سےاسلام آباد روانہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر لیس عوامی مارچ نہیں چاہتے تھے۔ توقع ہے کہ پارلیمنٹرینز لانگ مارچ اور عدم اعتماد میں ہمارا ساتھ دینگے۔ حکومت اس وقت ہل چکی ہے اس لیے یہ روز ترامیم کر رہے ہیں۔ ہم کوئی غیر جمہوری کام نہیں کر رہے عدم اعتماد جمہوری طریقہ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے عدم اعتماد کا لائحہ عمل طے کیا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور جماعت اسلامی سے بھی مل رہے ہیں۔ تین سال میں بھی حالات ٹھیک نہیں ہوئے تو آپ حکومت کرنیکے قابل نہیں۔ جمہوری اقدار میں کبھی بھی خفیہ بل نہیں لائے جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور جہانگیر ترین ملاقات کا مجھے پتہ نہیں۔میری نہیں ہوئی۔ اپوزیشن جو بھی اقدام کریگی جمہوری و آئینی ہوگا۔ پارلیمنٹ بیکار ہو چکی یے۔آرڈینس پر آرڈیننس لائے جا رہے ہیں۔ صدر زرداری اور مولانا ملاقات کے بعد بہت ساری چیزیں واضح ہو جائینگی۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔