انڈین ریاست آسام اور میگھالیہ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 63 ہلاک

انڈین ریاست آسام اور میگھالیہ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 63 ہلاک
بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں آسام اور میگھالیہ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ آسام اور میگھالیہ میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کم از کم 63 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق آسام میں گذشتہ سات دنوں میں 45 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ میگھالیہ میں مرنے والوں کی تعداد 18 بتائی گئی ہے۔ آسام کے کئی حصوں میں سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو بچانے کے لیے اب بھارتی فوج کے اہلکاروں کو بلایا گیا ہے۔ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے سیلاب کی صورتحال کے بارے میں جاننے کے لیے آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما سے فون پر بات کی ہے۔ اس دوران پی ایم مودی نے مرکزی حکومت کی طرف سے ریاست کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔ آسام میں اس سال سیلاب کا یہ دوسرا مرحلہ ہے، جس میں لاکھوں گھر زیر آب آگئے ہیں اور کئی علاقوں میں ٹرانسپورٹ رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔ اس وقت ریاست کے کل 35 سے 32 اضلاع سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ آسام ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیر کی شام جاری سیلاب کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت ریاست کے 32 اضلاع کے 5424 گاؤں سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 47 لاکھ 72 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ آسام حکومت نے بے گھر لوگوں کے لیے 1425 ریلیف کیمپ کھولے ہیں جہاں دو لاکھ 31 ہزار 819 لوگوں نے پناہ لی ہے۔ 20 جون کو سیلابی پانی میں ڈوبنے سے دو بچوں سمیت مزید 11 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ایک سب انسپکٹر سمیت دو پولیس اہلکار اتوار کو سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ آسام پولیس کے مطابق، ناگون ضلع کے کامپور پولیس اسٹیشن کی ایک ٹیم اتوار کی رات دیر گئے بچاؤ آپریشن میں مصروف تھی جب سب انسپکٹر سموجل کاکوٹی اور کانسٹیبل راجیو بوردولوئی سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ آسام کے علاوہ میگھالیہ، تریپورہ اور اروناچل پردیش میں گذشتہ ہفتے سے مسلسل بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اس بار زیادہ بارشوں کی وجہ سے خطے میں سیلاب کی صورتحال بہت پیچیدہ تھی جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ آسام میں سیلابی پانی سے ایک لاکھ ہیکٹر سے زیادہ فصل کا رقبہ متاثر ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں اور ریل کی آمدورفت میں خلل پڑا ہے۔ آسام اور میگھالیہ میں مسلسل بارش اور سیلاب کے پیش نظر اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔ اس دوران شمال مشرقی سرحدی ریلوے نے 18 جون کو ایک بیان جاری کرکے ایک درجن سے زیادہ مسافر ٹرینوں کو منسوخ کرنے کی اطلاع دی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کامروپ دیہی ضلع کے رنگیا سب ڈویژن کے تحت آنے والے کئی دیہاتوں کو سیلاب میں بھاری نقصان پہنچا ہے۔ اس علاقے میں اب بھی سینکڑوں لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور فوج وہاں بچاؤ کے کام میں مصروف ہے۔ برالیہ اور نونا ندیوں کا پانی اڈیانہ اور اس کے آس پاس کے دیہاتوں میں داخل ہونے سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ صرف دیہی علاقہ ہی نہیں رنگیا ٹاؤن کا تقریباً پورا علاقہ سیلابی پانی کی زد میں ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔