(ویب ڈیسک ) سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ ، اسد مجید کا اوپن ٹرائل کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے پریس کانفرنس کی۔
سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ کل کانفرنس کی امور خارجہ کی کمیٹی کا اجلاس ہوا، کل ڈونڈلو کی جانب سے بہت کچھ کہا گیا بہت کچھ نہیں کہا گیا،کل سائفر کی حقیقت کو تسلیم کیا گیا، پتہ چلا کہ بانی پی ٹی آئی نے کبھی سائفر سے متعلق جھوٹ نہیں بولا، پی ڈی ایم ون حکومت نے پہلے کہا کہ سائفر کی کوئی حقیقت نہیں، کل کی سماعت میں ثابت ہوا کہ سائفر حقیقت ہے اور موجود ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ ڈونڈلو لو نے اس مواصلات کے عمل کو کل تسلیم کیا، ہمارے تب کے سفیر اسد مجید کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے مانا ہے یہ نہیں ہوا، جس سازش کی بات گئی ہے وہ حقیقت ہے، ہمارے پاس نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ کے مینٹس موجود ہیں، میٹنگ میں مانا گیا کہ سائفر میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی گئی،میٹنگ میں ڈیمارش کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا اور وہ جاری کیا گیا۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی دوسری میٹنگ شہباز شریف کی زیر صدارت ہوئی، دوسری میٹنگ میں بھی سائفر کی حقیقت کو مانا گیا، سائفر کی تفصیلات اب خفیہ نہیں رہیں، سائفر کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کے دورہ روس پر اعتراض کیا گیا، یہ وہ حقائق ہیں جن کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، جوں جوں وقت گزرتا چلا جا رہا ہے حقیقت مزید کھل کر سامنے آرہی ہے، اس وقت بانی پی ٹی آئی پر سیکرٹ ٹرائل کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کابینہ کے سامنے سائفر پیش کیا گیا اور اسے ڈی کلاسیفائی کیا گیا، جب کوئی دستاویز ڈی کلاسیفائی ہوجائے تو وہ پبلک ڈاکومنٹ بن جاتا ہے، اس کی پاداش میں بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ اسی سائفر کے بارے میں امریکی کانگرس میں اوپن سماعت ہوئی، امریکی اس معاملے کو سیکرٹ نہیں سمجھتے، کل کی سماعت میں ایران اور ایرانی پائپ لائن کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا، سب جانتے ہیں کہ ایرانی گیس لائن روکنے کےلیے امریکی پریشر ہمیشہ موجود رہتا ہے، سماعت میں مانا گیا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ہو۔ ہم عوام سے حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کل کی سماعت میں الیکشن کے حوالے سے بہت سے مسائل پر بات کی گئی، کانگرنس مین نے ڈونڈلو سے بڑے اہم سوالات پوچھے، ڈونلڈ لو کی جانب سے صاف جواب دینے کی بجائے ہر سوال کو گھمایا گیا، الیکشن میں جیتنے والوں کو ہرانے کا معاملہ اب انٹرنیشنل سطح پر ڈسکس ہو رہا ہے۔
سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ سائفر کا کوئی وجود نہیں، اسی سائفر پر امریکہ میں اوپن سماعت ہو رہی ہے، سائفرپر امریکی صحافی نے پورا متن چھاپ دیا لیکن ان کو کوئی مسئلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لیڈروں کو امریکہ کے سامنے لیٹتے دیکھا،پہلی دفعہ کوئی لیڈر امریکہ کے سامنے کھڑا ہوا، آج اگر امریکہ کامیاب ہوا تو کوئی اور لیڈر دوبارہ کھڑا نہیں ہوسکے گا، اس قوم کی عزت ہے تو ہماری عزت ہے۔
خالد خورشید خان نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ اور اسد مجید کا اوپن ٹرائل کیا جائے، کل کا جو اوپن ٹرائل ہوا وہ ہمارے لیے باعث شرم ہے، معاملے کے مکمل حقائق قوم کے سامنے لانا اب بہت ضروری ہے، ہم امید سے ہیں کہ عدالت سے انصاف ہوگا اور کیس ختم ہوگا۔