حکومت کی طرف سے مذاکرات کیلئے کوئی وفد نہیں آیا: علی محمد خان

حکومت کی طرف سے مذاکرات کیلئے کوئی وفد نہیں آیا: علی محمد خان
کیپشن: Ali Muhammad Khan
سورس: web desk

(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کےسینیئر رہنما علی محمد خان نے کہا سیاسی جماعت کی سیاسی جماعت سے بات چیت ہوسکتی ہے، اسٹبلشمنٹ سے انگیجمنٹ کسی لیول پر ہوسکتی ہے، 9 مئی میں اگر ہماری پارٹی کا کوئی فرد شامل ہے تو سزا ملنی چاہیے۔

نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ریاست پر اگر کسی نے حملہ کیا تو اس کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے، اس کے لئے ملٹری کورٹس نہیں ہونے چاہیں پراپر عدلیہ پروسیس ہوگا،  اس لئے 8 فروری کو میں نے یہ بات کی تھی کہ اللہ آپ کو ایک اچھا موقع دے رہا ہے کہ آپ ایک سیاسی درواہ کھولیں اور پاکستان کو ایک اچھے مستقبل کی طرف لے کر جائیں مگر انہوں نے دروازہ بند کرکے فارم 47 کی پورے پاکستان پر بجلی گرا دی۔

علی محمد خان نے کہا کہ ہم نے تین بندوں کی کمیٹی بنائی ہے جو سیاسی جماعتوں سےمذاکرات کے لئے  تیار ہے، اگر حکومت چاہتی ہے کہ مذاکرات ہوں تو ایک وفد بھجیں اگر ہم نے بات نہیں کرنا ہوگی تو سب کے سامنے ہم عیاں ہوجائیں گے کہ ہم سیاسی لوگ نہیں ہیں، ہم سیاسی بات چیت پر یقین نہیں رکھتے، مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی وفد نہیں آیا ساری میڈیا پر باتیں ہورہی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر بات نہیں کرتے تو حل کیا ہے؟ کیا عمران خان کو غلط کیسوں میں جیل میں رکھنا مسائل کا حل ہے؟ آج جو لاہور میں وکلا کے ساتھ کیا گیا کیا وہ حل ہے؟  ہم معافی اس بات پر مانگیں جب کچھ غلط کیا ہو، 9 مئی کو احتجاج ہمارا پرامن حق تھا، عمران خان کو  ہائیکورٹ میں کالر سے پکڑ کر گھسیٹا گیااور اغوا کیا گیا یہ اُن کے ساتھ نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کے ساتھ ہوا، اس طرح سے ملک نہیں چلتے۔

8 فرروی کو الیکشن پر ڈاکہ پڑا اور اس سے بھی بڑی گیم عدم اعتماد کی ہوئی جس میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں، شہباز شریف جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے نیشنل سکیورٹی کے اعلامیے کی توثیق کیوں کی تھی؟