(ویب ڈیسک) عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر سزا کے خلاف اپیلوں پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کی، پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا عمران خان سمیت 4 لوگوں کی لیکڈ آڈیو انٹرنیٹ پر موجود ہے جس میں کہا گیا کہ سائفر سے کھیلتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق سائفر کیس کی آج ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے اپنے دلائل دیے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کرتے کیا کہ لیکڈ آڈیو؟ اسے انٹرنیٹ پر کس نے پوسٹ کیا؟ پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کسی نامعلوم کی جانب سے یہ آڈیو انٹرنیٹ پر ڈالی گئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےپراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ انٹرنیٹ پر آنے والی ہر چیز کو درست مان لیتے ہیں؟ میں تو انٹرنیٹ پر آنے والی ہر چیز کو درست تسلیم نہیں کرتا، انٹرنیٹ پر جھوٹ ہے جب تک کسی چیز کے درست ہونے کی تصدیق نہ کر لی جائے، آپ نے انٹرنیٹ پر آنے والی چیز پر دس دس سال سزا دیدی؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے انکوائری کی ہے اس سے متعلق ایکسپرٹ نے کیا تحقیق کی ہے؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آڈیوز آئی کہاں سے ہیں اور اس کو پوسٹ کس نے کی ہیں ، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے یہ آڈیوز انٹرنیٹ پر اپلوڈ کی تھیں ،الیکٹرانک شواہد سے متعلق ایکسپرٹس نے عدالت میں پیش ہو کر بیان دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایکسپرٹس بطور ایکسپرٹ عدالت میں پیش ہوئے یا بطور گواہ؟،مریم نواز کیس میں بھی لکھا تھا کہ جو ایکسپرٹ آتا ہے اس نے اپنی خصوصیت بتانا ہوتی ہے کہ وہ کس چیز کا ایکسپرٹ ہے،سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ججمنٹ میں ہے کہ کسی کی آیڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جاسکتی،ایف آئی اے کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنا چاہیے جو ایک وزیراعظم تک پہنچ گیا ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیبآج ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے میری اور آپ کی آواز بھی بنائی جاسکتی ہے۔
پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ اظہر نامی شخص کا ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹ ہے جس پر آڈیو اپلوڈ کی گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کیا اس اظہر کو بلا کر پوچھا گیا؟ اس اظہر سے پوچھیں تو سہی کہ اس نے وزیراعظم آفس کی آڈیو کیسے Bug کر لی؟اگر بَگ کر لی تو کیا وہ اسے عدالت میں پیش کرنے کی جرآت بھی کرے گا؟یہ اظہر تو بہت کام کا آدمی ہے یہ تو اثاثہ ہے اور ہو سکتا ہے، اظہر نے وزیراعظم کے گھر سے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو بَگ کر کے انٹرنیٹ پر لگا دی۔
آپ کہتے ہیں اظہر کو چھوڑ دیں لیکن جو اس نے کہا وہ بالکل درست ہے، آپ انٹرنیٹ والی آڈیو کو درست مان کر دس دس سال سزا بھی دے دیتے ہیں، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ہماری واحد شہادت نہیں ہے اسکے علاوہ اور بھی ہیں،پراسکیوٹر کی جانب سے سائفر معاملے پر مختلف اخبارات کی خبروں کا حوالہ بھی دیا گیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے سرکاری ٹی وی کے کیمرہ مین کا بیان پڑھا گیا ،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکیمرہ مین نے جو ریکارڈ کیا وہ سی ڈی میں موجود ہے ، پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ جی وہ سی ڈی میں موجود ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے کہا کہ کیمرہ مین تو پھر اعظم خان سے بھی سٹار گواہ بن گیا جس نے سائفر دیکھ بھی لیا۔