ویب ڈیسک:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ ہم آئینی ترمیم پر قانونی نظرثانی کررہے ہیں،جماعت اسلامی سمجھتی ہے یہ پارٹی کا نہیں ملک و قوم کا معاملہ ہے،آپ مزید قبضہ کرکے انصاف کویرغمال بنا لیں گے،ہم وکلا سے مشورہ کرکے عدالتی کارروائی کیلئے قدم اٹھائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ ک سیاہ باب ہے،انھیں خوشی ہو رہی ہے کہ انھوں نے بہت اچھا اقدام کیا ہے،بلکے یہ شرمناک ہے اور مشکوک ہے،چیف جسٹس کا تقرر وزیراعظم اور صدر کو اختیار دینا عدلیہ پر گرفت مضبوط کرنا ہے،1973 کے آئین میں تمام صوبوں کو حقوق دیتا ہے، بھٹو صاحب نے ایک آئین پیش کیا جو پاکستان کے حق میں تھا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بھٹو کے نواسے اور داماد کی سربراہی میں ایک شرمناک عمل ہوا،نواز شریف جو افسردہ رہتے ہیں،آج کل تو شعروں شاعری بھی کر رہے ہیں،نواز شریف، مریم نواز سمیت تمام فارم 47 کی پیداوار ہیں،کل پی ڈی ایم تھری نظر آئی،جعلی طریقے سے پاکستان کی جمہوریت پر شب خون مارا گیا،میرا سوال ہے کہ آج کل پی ڈی ایم کا سربراہ کون ہے،یہ بیان دینا کہ نمبر پورے تھے تو ہم نے ووٹ دیا،شرمناک بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی سفارش بھیجے گئی تو وزیراعظم منظور نہ کرے تو کیا ہوگا؟،ترمیم میں سب کچھ کلئیر نہیں ہے، حکومت کو اعتماد تھا کہ ان پر نمبر گیم پوری ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ کیسے ہوا،کیسے کچھ لوگ فروخت ہو جاتے ہیں شرم آتی ہے کہ ایسی پارٹیاں کیسے چل رہی ہیں۔
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل نے ظلم کی انتہا کر دی ہے،فلسطینی رہنماوں کو شہید کیا جا رہا ہے،امت کے حکمرانوں کے لیے اقدام اٹھانے چاہیئے،43 یا 44 ہزار کے قریب ہمارے بچوں کو شہید کر دیا گیا ہے،مسلم ممالک کے حکمرانوں کے پاس وسائل ہونے کے باجود آواز نہیں اٹھائی جا رہی،کشمیر پر جو ظلم ہو رہا ہے اس پر بات کرنے کی بجائے نواز شریف اور مریم نواز تجارت کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک سائیڈ پر رکھ کر بات چیت کی جا رہی ہے،افغانستان سے آپ بات نہیں کرنا چاہتے کیوں باجوا صاحب کے دور میں کشمیر کے ساتھ جو ہوا اس پر حقائق حکومت کو سامنے لانے چاہئے،عوام پوچھتی ہے کہ باجوا صاحب کے دور میں کشمیر کا سودا ہوا یا نہیں،اس ترمیم کا مقصد عدلیہ پر قبضہ ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ترمیم بھی ان کی لوگ بھی ان کے،ڈنڈا بھی ان کا،زور بھی ان کا ہی تھا،اعلی عدلیہ میں تقسیم نہ ہوتی تو یہ شب خون نہ مارا جا سکتا،اعلی عدلیہ کے لیے پیغام ہے کہ ان کی تقسیم سے ایسا کالا قانون لانے میں حکومت کامیاب ہوئی،پی ٹی آئی کو اس عمل کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا،پی ٹی آئی مولانا صاحب سے رابطوں میں تھی،پی ٹی آئی کی قیادت سے بھی سوال ہیں کہ مولانا صاحب سے کن شقوں پر متفق تھے،مولانا صاحب نے پہلے مسترد کیا پھر شق وار متفق ہوتے رہئے،مولانا صاحب بھی پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔