نیویارک: نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہاہے کہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام عالمی سطح پر یکساں ترقی کے لئے حکمت عملی وضع ہونی چاہیے، ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے مسائل سے نجات اور مالی معاونت حاصل ہونی چاہیے،پائیدار ترقیاتی اہداف کے اجلاس میں دی جانے والی یقین دہانیوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ مباحثے سے خطاب کرتےہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اس اہم موضوع پر مکالمے کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہمیں ایس ڈی جیز سربراہ اجلاس میں کئے جانےوالے وعدوں پر لازمی عملدرآمد کرناچاہیے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ نجی شعبہ کوشامل کرکے ایس ڈی جیز اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بدقسمتی سے نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کابڑا حصہ دنیاکی ترقی یافتہ معیشتوں کی جانب ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ سرمایہ کاری نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کو ترقی پذیر ممالک میں نجی شعبہ کی جانب سے سرمایہ کاری نہ ہونے کے اسباب کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔اقوام متحدہ کی چھتری تلے پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تناسب کا ادارہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غریب ملکوں میں سرمایہ کاری کے فروغ اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے عالمی تعاون ضروری ہے۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے لئے ترقی پذیر ملکوں کو مالی معاونت حاصل ہونی چاہیے۔ ترقی پذیر ملکوں کو قرضوں کے مسائل سے نجات اور مالی معاونت حاصل ہونی چاہیے۔پائیدار ترقی کے اہداف کے اجلاس میں دی جا نے والی یقین دہانیوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ توانائی کی کمی اور دیگر مسائل ترقی پذیر ممالک کی ترقی کی رفتار کو روک رہے ہیں۔ معاشی رقوم کی ترسیل بہتر ہو تو ایس ڈی جیز میں بہتری آ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ڈی جیز پر مستند پروگرامز کو ترقی پذیر ممالک کے لئے آگے لانا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے زیراہتمام عالمی سطح پر یکساں ترقی کے لئے حکمت عملی وضع ہونی چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرین بانڈ، مالی وسائل کی فراہمی، انشورنس سکیموں اور خودمختار ضمانت، پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے لئے سود مند اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ضروری ہیں۔اس کے علاوہ قرضے دینے والے اداروں کے لئے خطرات کو کم کرنے کے لئے تمام فریقین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے بات چیت ہونی چاہیے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ اقوام متحدہ سے منسلک ادارہ پیشہ وارانہ طور پر منظم پراجیکٹ یونٹ بھی تشکیل دے سکتاہے جو اقوام متحدہ کے 130 کنٹری آفسز کو ترقی پذیر ممالک کی صلاحیت کو بڑھانے کےلئے ڈھانچہ تیار کرنے اور ایس ڈی جیز منصوبوں کے اہداف کے حصول کے لئے استعمال میں لائے جا سکتےہیں۔ نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ریگولیٹری اور ترغیبی ڈھانچہ تیار کیا جائے اور قومی منصوبوں کی تیاری میں معاونت کی جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اپنی یہ تجاویز جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیش کرے گا۔