سائفر کیس، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کی ضمانت منظور

سائفر کیس، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کی ضمانت منظور
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیر خارجہ ، سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرلی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے۔ دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا سائفر کی ایک ہی کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی، سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفر نہیں ہوسکتا۔ جسٹس طارق مسعود نے کہا اگر سائفر گم گیا تھا تو سلامتی کونسل کے دو اجلاسوں میں شہباز شریف نے کیوں نہیں بتایا؟۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا پراسیکیوٹر کو سمجھ آ رہی ہے نہ تفتیشی افسر کو، تو انکوائری میں کیا سامنے آیا ہے؟ ، سائفر کیس میں سزائے موت کی دفعات بظاہر مفروضے پر ہیں، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا بنیادی مقصد ملکی سیکیورٹی کا تحفظ ہے،سائفر ڈسکلوز بھی ہوا تو کسی غیرملکی قوت کو کیسے فائدہ پہنچا؟ ۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ اعظم خان ایک ماہ کیوں خاموش رہے؟ کیا شمالی علاقہ جات گئے تھے؟۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو دستاویزات دکھائی جا رہی ہیں ان کے مطابق غیرملکی طاقت کا نقصان ہوا ہے۔ انتخابات 8 فروری کو ہیں اور جو شخص جیل میں ہے وہ ایک بڑی جماعت کی نمائندگی کرتا ہے۔ کیا حکومت 1970 اور 1977 والے حالات چاہتی ہے؟ ہر دور میں سیاسی رہنمائوں کیساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے جیل سے باہر آنے سے کیا نقصان ہوگا؟، اس وقت سوال عام انتخابات کا ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے نہیں عوام کے حقوق کا معاملہ ہے۔، عدالت بنیادی حقوق کی محافظ ہے۔سابق زیراعظم پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے دس دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔