روس نے یوکرین کے دوعلاقوں کو آزاد ریاستیں تسلیم کرلیا

روس نے یوکرین کے دوعلاقوں کو آزاد ریاستیں تسلیم کرلیا
ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول دو علاقوں کو آزاد تسلیم کرنے کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے ہیں۔ روس کے اس اقدام پر مغربی ممالک نے سخت رد عمل دیا ہے۔ روسی صدر کی جانب سے یوکرین کے جن علاقوں کو آزاد ریاستی تسلیم کیا گیا ہے، ان میں ڈونیسک اور لوہانسک شامل ہیں۔ انہوں نے روسی فوج کو ان علاقوں میں جا کر وہاں امن کے قیام کے لئے اقدامات کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ ولادیمیر پیوٹن کا ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یورپ اور امریکا کی امیدوں کے خلاف یوکرین سے علیحدہ ہونے والی مشرقی ریاستوں ڈونیسک اور لوہانسک کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ https://twitter.com/Jake_Hanrahan/status/1495877460944203777?s=20&t=76_Zd8ZDYup4TD5fpdtMdw پیوٹن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ عوامی جمہوریہ ڈونیسک اور عوامی جمہوریہ لوہانسک کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کرنے کا دیرینہ فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ میں روسی فیڈریشن کی اسمبلی سے کہتا ہوں کہ اس فیصلے کی حمایت کریں اور پھر دونوں ریاستوں سے دوستی اور مشترکہ تعاون کے معاہدے کی بھی توثیق کریں۔ یہ دونوں دستاویزات جتنا جلد ممکن ہو تیار کرکے دستخط کئے جائیں گے۔ https://twitter.com/MeghBulletin/status/1495849600955346944?s=20&t=76_Zd8ZDYup4TD5fpdtMdw سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک پریس کانفرنس کے دوران کہہ رہے ہیں کہ ’یہ انٹرنیشنل قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ یوکرین کی خود مختاری اور سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے روسی صدر پیوٹن کے اس اقدام پر اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’اس کا جلد اور مضبوط جواب دیا جائے گا۔‘ https://twitter.com/SecBlinken/status/1495876888148992003?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1495876888148992003%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.independenturdu.com%2Fnode%2F94661 نیٹو سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے روسی صدر پیوٹن کے اس قدم کو منسک معاہدے کی خلاف ورزی اور یوکرین تنازع کو مزید بڑھاوا دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔ تاہم روسی صدر پوتن کسی بھی قسم کے ممکنہ جنگی تنازع اور اس کے بعد ہونے والے نقصان کی ذمہ داری مغربی یوکرین کی حکومت پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے واضح کر دیا کہ ’جہاں تک کیف میں مقتدر لوگوں کا تعلق ہے تو ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوراً فوجی کارروائی ختم کر دیں ورنہ ممکنہ خون ریزی کی تمام تر ذمہ داری یوکرین میں موجود حکومت پر عائد ہو گی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کی جانب سے پابندیوں کی پرواہ کئے بغیر روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند ریاستوں میں اپنی فوجیں اتار دی ہیں۔ https://twitter.com/jensstoltenberg/status/1495853966873309192?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1495853966873309192%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.independenturdu.com%2Fnode%2F94661 رپورٹ کے مطابق دو علیحدہ احکامات میں روسی صدر پیوٹن نے وزارت دفاع کو تاکید کی ہے کہ ڈونیسک اور لوہانسک میں امن و امان بحال رکھیں اور وزارت خارجہ کو دونوں ریاستوں سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے 65 منٹ کے خطاب میں مغربی یوکرین میں موجود حکومت کو کئی مرتبہ ایک ناکام ریاست اور مغرب کی کٹھ پتلی کہہ کر مخاطب کیا۔ https://twitter.com/vonderleyen/status/1495846146824183816?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1495846146824183816%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.independenturdu.com%2Fnode%2F94661 یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’جو بھی اس غیر قانونی کام میں ملوث ہے اس پر پابندی عائد کی جائے گی۔ امریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں اور جرمن چانسلر نے ایک دوسرے سے فون پر بات کرنے کے بعد واضح کیا ہے کہ ’ماسکو کے اس اقدام کا جواب دیا جائے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی صدر ولادی میر زیلینسکی سے وعدہ کیا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کی جغرافیائی سالمیت کا حامی تھا اور اس کا دفاع کرتا رہے گا۔ روس کے اس نئے اقدام کی وجہ سے یوکرین تنازع پر پہلے سے ہی سست روی کا شکار امن عمل رک گیا ہے۔

Watch Live Public News