ویب ڈیسک: نوجوان مصطفیٰ قتل کیس میں ایک اور اہم پیشرفت۔۔ تفتیشی حکام نے ملزم ارمغان اور شیراز سے تفتیش کا دائرہ بڑھانے کیلئے جلائی گئی گاڑی کے مقام کا دورہ کیا،دورے کےدوران مصطفیٰ کے اہلخانہ بھی موجود تھے،دونوں ملزمان نے بتایا کہ وہ ندی سے گزرکر ویران مقام پر مصطفیٰ کو گاڑی سمیت لےکر گئےتھے۔بعدازاں عدالت نے ملزم کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔
تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام نے ملزم ارمغان اور شیراز کو لیکر جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ملزمان ارمغان اور شیراز نے جس جگہ گاڑی کو جلایا انہوں نے نشاندہی کردی،جائے وقوعہ پر اے وی سی سی کے علاوہ حب پولیس کی تحقیقاتی ٹیم بھی موجود تھی،پولیس کے ہمراہ مقتول مصطفیٰ عامر کے رشتہ دار بھی موجود تھے۔
ملزمان نے پولیس کو بیان دیا کہ بند مراد کے راستے ساکران آئے،ساکران سے شاہ نورانی کراس سے ہوتے ہوئے دریجی کے مقام پر پہنچے،لینڈانی ندی سے گزر کر ویران مقام تک گئے تھے۔
پبلک نیوز نے ملزمان کی جانب سے جائے وقوعہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کی تصاویر حاصل کرلیں۔ملزمان کو جائے قتل کی نشاندہی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کی لاش سے لئے گئے 11 نمونے سندھ فرانزک ڈی این اے لیب بھجوادیے گئے تھے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کا کہناہے کہ وجہ موت کا تعین کرنا مشکل ہے،فنگر پرنٹ نہ ہونے کے باعث ڈی این اے کا آپشن ہی بچتا ہے،جعلی ہوئی لاشیں عموماً نامکمل ہی ملتی ہیں،لاش کے مکمل حصے موجود نہیں تھے،کچھ سیمپلز کیمیکل تجزیے کے لئے اور کچھ ایکسٹرا سیمپلز بھی لئے ہیں،عام کیسز میں ایک یا دو ہی سیمپلز کافی ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سمیہ سید نے مزید کہا کہ 11 نمونے لیکر ہر چیز کور کرنے کی کوشش کی گئی ہے،جلی ہوئی لاشوں میں ڈی این اے تپیش کے باعث ڈی گریڈ ہوچکا ہوتا ہے،جلی ہوئی لاشوں سے ڈی این اے لینا مشکل عمل ہے،آگ لگنے کے وقت مصطفیٰ عامر زندہ تھا یا مردہ تعین کرنا مشکل ہوگا۔تصدیق کے بعد لاش کو مصطفیٰ عامر کے اہلخانہ کے حوالے کردی جائے گی۔
ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہناہے کہ ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد کیس میں مزید پیشرفت ہوگی۔
تفتیشی حکام نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کےقتل کیس میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او دھریجی کو معطل کردیا گیا،ایس ایچ او دھریجی مٹھا خان زہری نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔انکوائری آفیسر ڈی ایس پی محمد جان ساسولی تحقیقات کررہے ہیں۔واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع، ملزم عدالت میں کھڑے کھڑے گرپڑا
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل سے متعلق کیس کی سماعت کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جس دوران کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ارمغان کے 2 ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرنا ہے، ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے اسلحے اور لیپ ٹاپ کا فارنزک بھی کرانا ہے۔
دوران سماعت ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں گر گیا.
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ اور اے ٹی سی کورٹ ٹو میں بھی ملزم ایسے ہی گر گیا تھا، ملزم کا میڈیکل کرایا گیا تو بالکل فٹ تھا۔ملزم ارمغان نے عدالت میں الزام عائد کیا کہ مجھے کھانا بھی نہیں دیا جا رہا۔
بعد ازاں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں گرفتار ملزمان ارمغان قریشی اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 5 روز کی توسیع کر دی گئی۔