"فائیو جی ٹیکنالوجی مضر صحت نہیں ہے"

سڈنی(پبلک نیوز) بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی نے جہاں انسانی زندگی میں بے شمار سہولیات پیدا کی ہیں وہیں یہ خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کہ کیا اس جدت کی قیمت ہم انسانی صحت کے نقصان کی صورت میں تو ادا نہیں کر رہے۔ سائنس دان ٹیکنالوجی میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت پر اس کے اثرات کا بھی جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ 

حال ہی میں کی جانے والی ایک ریسرچ میں معلوم ہوا ہے کہ موبائل نیٹ ورکنگ کی جدید ٹیکنالوجی 5 جی انسانی صحت کے لیے کسی بھی طرح غیرمحفوظ نہیں ہے۔

ریسرچ میں اس متعلق جانچ کے لیے الگ، الگ کیے گئے دو جائزوں میں معلوم ہوا ہے کہ ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس ثابت ہو کہ فائیو جی نیٹ ورک میں استعمال ہونے والی ریڈیو لہریں انسانوں کے لیے مضر صحت ہیں۔

یاد رہے کہ کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کو موبائل کمیونی کیشن کی نیکس جنریشن بھی کہا جاتا ہے جس میں اٹھائیس گیگاہرٹز سے انتالیس گیگاہرٹز فریکوئنسی تک کی ریڈیائی لہروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی اور انسانی صحت میں تعلق کے حوالے سے ریسرچ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ریسرچ کے مطابق کچھ سابقہ سائنسی تحقیقات میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو انسانی صحت کے لیے مضر ہونے کے دعوے کیے گئے تھے تاہم ان میں کئی طرح کی کوتاہیاں تھیں۔

یہ ریسرچز جرنل آف ایکسپوژر سائنس اینڈ اینوائرونمنٹل ایپی ڈیمیولوجی کے نئے شمارہ جات میں شائع ہو چکی ہیں۔

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔