انتخابات میں شکست کےخوف سےمودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار

کیپشن: انتخابات میں شکست کےخوف سےمودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار

پبلک نیوز:  بھارت میں جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے مودی سرکار اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مودی جس کی پالیسیوں سے بھارتی ووٹرز نالاں ہیں نے اپنے سیاسی مخالفوں کو دبانے کیلئے ایک جانب بلاجواز گرفتاریاں شروع کر رکھی ہیں تو دوسری جانب انہیں مالی طور پر بھی نقصان پہنچانے کے حربے آزمائے جا رہے ہیں۔ بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کی پارٹی کے رہنمائوں کے بینک اکائونٹس کو مودی سرکار کے حکم پر منجمد کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل ہماری جماعت کے بینک اکائونٹس منجمد کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے الیکشن مہم چلانے کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔

راہول گاندھی نے اس حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہاں ہے الیکشن کمیشن آف انڈیا؟، کہاں ہیں عدالتیں؟ اور کہاں ہے میڈیا؟ کوئی بھی اس حوالے سے نہیں بول رہا، یہ صرف بینک اکائونٹس منجمد نہیں ہوئے بلکہ بھارت کی جمہوریت کو منجمد کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے گھر کو سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور ریپیڈ ایکشن فورس نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

بھارت میں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر اس صورتحال کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مودی سرکار انتخابات میں اپنی شکست کو دیکھ کر مکمل طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے،ہندوتوا نظریے کی حامل بی جے پی کا مکروہ چہرہ تو پہلے ہی بھارت سمیت دنیا پر عیاں ہو چکا تھا مگر انتخابات سے قبل اس طرح کی منفی حرکات سے اب یہ جماعت کھل کر سامنے آگئی ہے اور جیت کیلئے کسی بھی حد کو پار کرسکتی ہے۔

امریکا اور یورپی ممالک جنہیں دیگر ملکوں کے انتخابات تو متنازعہ نظر آتے ہیں کیا وہ بھارت میں انتخابات سے قبل ہونے والی اس پری پول دھاندلی کا کوئی نوٹس لیں گے، بھارت کے نام نہاد جمہوری دعوؤں کا پول کھل چکا اور جمہوریت کے سب سے بڑے دعوے دار ملک میں انتہائی پست سوچ رکھنے والا گروہ قابض ہو چکا ہے۔