کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،نگران وزیراعظم کا خطاب

کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،نگران وزیراعظم کا خطاب
اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی کا دارومدار امن پر ہے، بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں، بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد سے گریزاں ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان سے اور اندرون ملک تمام دہشت گردی کو روکنا اور اس کا مقابلہ کرنا ہے،ہمیں بلا تفریق تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا چاہئے، ہمیں ریاستی دہشت گردی کی مخالفت کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسلامو فوبیا نے نائن الیون کے بعد وبائی شکل اختیار کر لی ہے، باہمی احترام، مذہبی علامات، صحیفوں اور مقدس ہستیوں کے تقدس کو یقینی بنایا جائے، سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں اضافہ سے اس کی ساکھ اور قانونی حیثیت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر دنیا کے سب سے کم مربوط خطوں میں واقع ہے، پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خطے مل کر ترقی کرتے ہیں، اس لئے پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔ وزیر اعظم نے تنازعہ کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے، بھارت نے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عملدرآمد سے گریز کیا ہے جوجموں و کشمیر کے حتمی تصفیہ کا فیصلہ اس کے عوام اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کرنے کا متقاضی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے 9 لاکھ فوجی تعینات کئے ہیں، اس مقصد کے لئے بھارت نے توسیع شدہ لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کر رکھا ہے، کشمیر کے تمام حقیقی لیڈروں کو جیلوں میں ڈال دیا ،پرامن احتجاج کو پرتشدد طریقے سے دبانا، جعلی “مقابلوں” اور نام نہاد “گھیراؤ اور تلاشی کی کارروائیوں” میں معصوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا سہارا لیا گیا اور اجتماعی سزائیں دی گئیں، پورے کے پورے دیہات کو تباہ کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر تک رسائی، جس کا مطالبہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق اور ایک درجن سے زائد خصوصی نمائندوں نے کیا تھا، کو نئی دہلی نے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کو سلامتی کونسل کی کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہئے، اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ فار انڈیا اینڈ پاکستان کو مزید تقویت دی جانی چاہئے۔ عالمی طاقتیں نئی دہلی کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ پاکستان کی جانب سے سٹرٹیجک اور روایتی ہتھیاروں پر باہمی تحمل کی پیشکش کو قبول کرے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔