اومیکرون کا بڑھتا خطرہ، امریکا میں گولی سے علاج کا فیصلہ

اومیکرون کا بڑھتا خطرہ، امریکا میں گولی سے علاج کا فیصلہ
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر گولی سے علاج کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ منہ کے ذریعے کھائی جانے والی یہ دوا میڈیسن کمپنی فائزر نے تیار کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس گولی کو پیکسلوویڈ کا نام دیا گیا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال ناصرف ہسپتال میں داخل ہونے کے امکانات بلکہ 88 فیصد تک موت کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کورونا کے علاج کیلئے گولی کے استعمال کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دوا ہماری ذہانت اور سائنسی طاقت کا ثبوت ہے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ایسا قانون بنایا جائے گا جس کے تحت فائزر تیزی کیساتھ اس کی تیاری کر سکے گا۔ ادھر امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمسنٹریشن (ایف ڈی اے) نے زور دیا ہے کہ ویکسین کورونا سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس طریقہ علاج کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ خیال رہے کہ یورپی یونین ن اومیکرون کو روکنے کیلئے ہنگامی طور پر پچھلے ہفتے ہی اجازت دی تھی کہ فائزر کی دوا کے ذریعے علاج شروع کرایا جا سکتا ہے۔ اومیکرون اب تک کی تمام کورونا اقسام میں سے تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے۔ اس کے بعد سے لوگوں کو ٹیسٹ کروانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے اور امریکی مراکز صحت کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں۔

Watch Live Public News