’پنجاب کا بلدیاتی الیکشن تبدیلی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ہو گا‘

’پنجاب کا بلدیاتی الیکشن تبدیلی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ہو گا‘
پبلک نیوز: خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت پی ٹی آئی کی تھی لیکن سہولت کاری میسر نہ تھی۔ لوگ اب لکڑی کی جگہ بلے جلا رہے ہیں۔ حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ سیاست چوہتر سال میں ایسی نہ رہی جو ساڑھے تین سال رہی۔ حکومت پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست پاکستان میں گالی بن گئی۔ نئے نئے رواجوں کی جو پی ٹی آئی نے داغ بیلیں ڈالی ہیں، وہ ہماری نہیں تھیں۔ نوازشریف، بیٹی بھائی اور بھتیجے نے اپنے بیانیہ کے لیے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں ضرب المثل ہیں۔ وفا کی جو رسم ڈالی اس کا سو فیصد کریڈٹ نوازشریف کے سر جاتا ہے۔ خواجہ رفیق شہید کو انیس سو چونسٹھ سے جانتا ہوں۔ جن کے کندھوں پر چڑھ کر تین سال بڑھکیں مار رہا ہے ہمیں سب پتہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپانسرز نے نہیں سوچا تھا تبدیلی آئی لیکن ملک کو قیمت ادا کرنی پڑی۔ عدلیہ نے ہماری حکومت بحال کی، اس کے علاوہ اچھے کام بھی کئے۔ نیب کے قانون کو شاہد خاقان عباسی نے تبدیل کرنا چاہا جو انصاف کے تقاضوں کے مطابق تھا تو پیغام دیا گیا کہ سپریم کورٹ میں سٹرائزک کر دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کا راستہ روکنے اور اقتدار سے باہر رکھنے کے لیے نئے نئے طریقے اپنائے گئے۔ شبر زیدی کہتا ملک دیوالیہ ہوگیا اور سٹیٹ بینک ملک کی نہیں آئی ایم ایف کی برانچ بن گئی ہے۔ کون عمران خان کو لانے کے نقصان کی قیمت پوری کرے گا لوگ اپنے گردے فروخت کر رہے ہیں۔ تین سال میں عدم توازن بہت بڑھ گیا ہے۔ تمام اداروں کو غلطیوں کا ادراک ہونا چاہئیے کیونکہ بخشش تب ہوگی جب گناہ کا اعتراف ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت سے جان چھڑوانی ہے تو چوہتر سالوں کے گناہوں سے توبہ کرنا ہوگی۔ کے پی میں ووٹ کی عزت بحال ہوئی ہے۔ معاشی بحالی کا نعرہ 'ووٹ کو عزت دو' سے بحال ہوگا۔ خلق خدا کی حکمرانی بحال کرو کیونکہ یہ اوپر والے کی آواز ہوتی ہے۔ خلق خدا ووٹ کے ذریعے بولتی ہے۔ اس خدا کی مرضی شامل ہوتی ہے۔ عوام کا ووٹ آر ٹی ایس سے ضائع نہیں ہوگا، کوئی سوداگر نہیں خرید سکے گا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ منی بجٹ آ رہا ہے۔ عمران خان کے لوگوں کو اعتبار نہیں رہا۔ موروثی سیاست کی بات کرتا ہے اور کے پی میں رشتہ دار ہی کھڑے کئے۔ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکے گا۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔