(ویب ڈیسک) کینیڈا نے غیرملکی طلبہ کو دو سال کے لیے ویزوں کے اجرا کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی وجہ سے ملک کے اندر رہائشی سہولتوں کی کمی بتائی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پچھلے برس کینیڈا نے 10 لاکھ سٹوڈنٹ پرمٹ جاری کیے جو عشرے کے دوران جاری ہونے والے پرمٹس کے مقابلے میں تقریباً تین گنا تھے اور تازہ اعلان سے پرمٹس میں تین گنا تک کمی آنے کا امکان ہے۔
کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا کہنا ہے کہ حکومت طلبہ کے لیے جاری ہونے والے پرمٹس میں دو سال کے لیے کمی لا رہی ہے اور 2024 میں تقریباً تین لاکھ 64 ہزار ویزے جاری کیے جائیں گے۔
اس نئے اقدام سے غیرملکی طلبہ کے پوسٹ گریجویٹ ورک پرمٹ میں بھی کمی آئے گی اور اس میں ایسی تجاویز بھی شامل ہیں جو انہیں اپنے ملک واپسی کی ترغیب دلائیں گی۔
مارک ملر کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا میں اب ماسٹرز یا پوسٹ ڈاکٹریٹ پروگرامز میں حصہ لینے والے افراد تین سال کے ورک پرمٹ کے اہل ہوں گے،’دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے شریک حیات، جنہوں نے انڈرگریجویٹ اور دوسرے کالج پروگرامز میں داخلہ کلیا ہے، وہ مزید اس کے اہل نہیں رہیں گے۔‘
’2025 میں سٹڈی پرمٹ کی منظوری رواں سال کے آخری میں جانچ پڑتال سے مشروط ہو گی۔‘
بتایا جارہا ہےکہ دوسرے ممالک کے طلبہ کی بہت زیادہ آمد کے بعد وہاں کرائے کے اپارٹمنٹس کی قلت پیدا ہوئی ہے اور دسمبر کے دوران پچھلے برس کی نسبت کرایوں میں سات اعشاریہ سات فیصد دیکھنے میں آیا۔
بین الاقوامی طلبہ کینیڈا کی معیشت میں ہر سال تقریباً 16 ارب 40 کروڑ کا حصہ ڈالتے ہیں اور تازہ اقدام سے ان تعلیمی اداروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے ملک کے کئی علاقوں میں طلبہ کی آمد کی امید پر کیمپس کھول رکھے ہیں۔