اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت ( اے ٹی سی) نے 8 جون تک سابق وزیر اعظم عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی سمیت دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی زمان پارک آئی اور شامل تفتیش کیا گیا ، ہمیں سکیورٹی تھریٹس تھے، اس وجہ سے لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی اس حوالے سے ایک کیس میں ہدایت کی، ایسا کچھ نہیں کہ ہم ان کیسز کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ جب یہ کیس لگا ہوتا ہے تو ہم آپ کی عدالت میں پیش نہیں ہو پاتے اور اگر کوئی سوال بھی ہے تو ہم اس کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں، لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ہی وقت دیا گیا ہے ، ہم وہیں شامل تفتیش ہوئےہیں ، اگر عدالت کہے تو سارے مقدمات میں آئندہ سماعت پر دلائل دے دوں گا۔ دلائل دیتے ہوئے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے کیسز 8 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لگے ہوئے ہیں ، ہمارے اوپر ان کیسز میں صرف ایما کی حد تک ہی الزام ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 6 اپریل پھر 18 اپریل کو عمران خان پیش نہیں ہوئے، 4 مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہوئی لیکن عمران خان شامل تفتیش نہیں ہو رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے آپ کو کہا کہ آپ وہاں جا کر شامل تفتیش کر سکتے ہیں، جس پر سپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عبوری ضمانت میں شامل تفتیش ہونا ضروری ہوتا ہے، ہائیکورٹ کے جس آرڈر کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کسی اور کیس کا ہے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ کرائم کی تفتیش نہیں کرنا چاہتے بلکہ اصرار ہے کہ وہاں آئیں، اگر کوئی بھی سوال ہے ہم اس کا جواب دیں گے۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر ہے کہ عمران خان شامل تفتیش ہوں۔ سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے کہا کہ پہلے قاتلانہ حملے کے بعد پھر جوڈیشل کمپلیکس میں قاتلانہ حملہ ہوا، کل وزیر داخلہ کا بیان آیا کہ میری جان کو خطرہ ہے، وزیر داخلہ میری مخالف پارٹی کا ہے وہ کہہ رہا ہے میری جان کو خطرہ ہے، میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں خود کو خطرے میں ڈالتا ہوں۔ دوران سماعت عدالت نے جے آئی ٹی کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جے آئی ٹی قانون سے بالاتر ہے وہ کیوں نہیں آئے۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت میں 8 جون تک توسیع کرتے ہوئے کچھ دیر میں جے آئی ٹی کے سینئر افسر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کے شامل تفتیش ہونے کا طریقہ کار کیا ہو گا ؟ جے آئی ٹی بتائے۔