معروف قانون دان اور سابق گورنر خواجہ طارق نے اپنی اہلیہ اور چیف جسٹس کی خوش دامن کی آڈیو کی تصدیق کر دی ہے۔ خواجہ طارق نے پبلک نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اظہر نون صاحب سے ہمارے تعلقات آج کے نہیں 70 سال سے ہیں، اگر میری بیوی نے عمر بندیال کو کوئی دعا دی ہے اور یہ دعا دی کہ اللہ آپ کو خوش رکھے آپ آئین اور قانون کے ساتھ چلیں، سمجھ نہیں آ رہی کہ رانا صاحب اور طلال صاحب کو پرابلم کیا ہے؟، کیا رافعہ طارق نے یہ کہا کہ کیس ڈیسائیڈ کر دیا جائے، کیا میرا کوئی ایسا کیس تھا عمر بندیال کے ساتھ جس میں رافعہ طارق نے کہا ہو کیس میرے حق میں کر دیا جائے۔ خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ان کو پرابلم یہ پڑی ہے کہ یہ الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں، یہ کیئر ٹیکر گورنمنٹ آرٹیکل 2 اے کے تحت بھی نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں فرانزک کرانی ہے آپ کرا لیں، پہلے یہ بتائیں کس قانون کے تحت آپ ہمارے فون، میری بیگم کے فون یا ماہ جبین ن کے فون آپ ٹیپ کر رہے ہیں؟۔ سابق گورنر کا کہنا تھا کہ ایک ایسی آڈیو لیک جو دو بزرگ خواتین کے درمیان ہیں اس کو بہانہ بنانا چاہتے ہیں، اس آڈیو لیک میں کیا کہا گیا کیا کوئی سفارش کی گئی؟، کیا ان خواتین نے پاکستان کے آئین کے خلاف بات کی ہے؟، رانا صاحب میں ہمت ہے یا تارڑ صاحب میں ہمت ہے، لے چلتے ہیں کسی عدالت میں فیصلہ وہاں ہو جائے گا۔ خواجہ طارق نے مزید کہا کہ وارن کرنا چاہتا ہوں، پنجاب کا لفظ ہے پنگا لینا، آپ میرے ساتھ یہ لے رہے ہیں، میں جواب دوں گا تو سخت ہو جائے گا، میں نے ان کے پول کھولنے شروع کیے، تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔