سینیٹ قائمہ کمیٹی کا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے پر اتفاق

سینیٹ قائمہ کمیٹی کا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے پر اتفاق
کیپشن: Number of SC Judges
سورس: web desk

ویب ڈیسک: سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے پر اتفاق،انصاف نے ججز کی تعداد بڑھانے کے لیے کیسز اور دیگر تفصیلات طلب کر لیں۔

 چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا وزارت قانون و انصاف کے تفصیلات پیش کرنے پر سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا طے ہو گا، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کتنی ہو گی یہ کمیٹی طے کرے گی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے کیسز کی تفصیل منگوا کر دیکھ لوں تو پھر بحث کر سکتے ہیں،  چئیرمین کمیٹی بولے سپریم کورٹ میں کیسز کا بوجھ بڑھا مگر ججز وہی 17 ہیں، موور سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا ابھی بھی تو 4 ایڈہاک ججز کی تجویز آئی، ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت کا منہ بولتا ثبوت 4 ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی تجویز ہے۔

عنوشہ رحمان کا کہنا تھا جنوری 2023 سے بل زیر التوا ہے مگر ججز کتنے چاہیے یہ نمبر دیکھ لینا چاہیے، وفاقی وزیر قانون نے کہا کیا پتہ 24 ججز سپریم کورٹ میں درکار ہوں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا، اعظم تارڑ اس حوالے سے کہناتھا حامد خان صاحب پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کہتی ہے کہ قابل وکیلوں کو سپریم کورٹ کا جج لگایا جائے،ہم نے کتنے ہی قابل وکیلوں کو ضائع کر دیا ہے۔

حامد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا تاریخ میں ایک بار کچھ وکیلوں کو سپریم کورٹ کا جج لگانے کی کوشش کی گئی مگر ہم نے مزاحمت کی، سپریم کورٹ کے ججز کے لیے وکلاء کے تجویز کردہ نام دیکھے گئے تو وہ سفارشی تھے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا اب تو جوڈیشل کمیشن آ چکا ہے، جوڈیشل کمیشن میں دنیا جہاں کی نمائندگی ہے، میں تو جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ججز تقرری کے طریقہ کار کا کہہ کر پھنس گیا۔
ہم نے دیکھا کہ پھر اس کا خمیازہ تیسرے دن ایک حکم امتناع کی صورت بھگتا، چئیرمین کمیٹی نے کہا جوڈیشل کمیشن کے رولز ہی نہیں ہیں کہ وکلاء جج لگیں۔

Watch Live Public News