ویب ڈیسک: عوامی ایکشن کمیٹی کابار بار احتجاج،عوامی خدمت یا عوام کا استحصال؟کسی بھی مہذب معاشرے میں جائز مطالبات کیلئے پرامن احتجاج آئینی حق ہے۔
تفصیلات کے مطابق پرتشدد احتجاج کی آزاد جموں و کشمیر کی 76 سالہ تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی، جہاں قومی املاک کو نقصان پہنچایاگیا وہاں پولیس اہلکاروں کو زخمی اور انسپکٹر عدنان فاروق قریشی کو شہید بھی کیاگیا۔
حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے عوام کیلئے 23 ارب روپے کے تاریخی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا،تمام مطالبات کی منظوری کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بارپھر 27 مئی کو احتجاج کی کال دے دی ہے،خطہ کشمیر سیاحت کے اعتبار سے وسیع علاقے پر محیط ہے جہاں دنیا بھر سے سیاحوں کی بڑی تعداد تواتر سے آتی ہے۔
کشمیری عوام کی بڑی تعداد کا ذریعہ آمدن بھی سیاحت سے منسلک ہے،جب احتجاج کی آڑ میں کشمیر کا امن خراب کیا جائے گا تو اس سے سب سے زیادہ متاثر کشمیری عوام ہوگی،دیہاڑی دار مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہم روز روز کے احتجاج سے عاجز آچکے ہیں، اگر یہ سلسلہ چل پڑا تو ہمارے بچے بھوکے مر جائینگے۔
احتجاج و مطالبات کی آڑ میں پرامن آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے والے عناصر کو کشمیری عوام مسترد کرتے ہیں، بار بار احتجاج کی کال د ینا انتشار پسندی کی سیاست کے سوا کچھ بھی نہیں ہے،کشمیرکے غیور اور پرامن عوام کو چاہئے کہ وہ ایسے شرپسند عناصر کی حوصلہ شکنی کریں اور کشمیر کے امن کو قائم رکھیں۔