ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کے خلاف درخواستوں پر سماعت میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ عدالت نے بانی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ دینے کے خلاف 12 مقدمات کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس انوارالحق پنوں بھی بنچ کا حصہ تھے۔پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کے سامنے دلائل دیے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ ہمیں بتائیں پڑھ کر کہ کیا کہا تھا؟ پراسکیوٹر جنرل نے بانی پی ٹی آئی کا بیان پڑھ کر عدالت میں سنا دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسطرح کا بیان تو تمام سیاسی جماعت کے لوگ تقریروں میں دیتے ہیں۔ اس سے زیادہ دھمکیاں تو آجکل ججز کو مل رہی ہیں۔ آجکل یہی ہو رہا ہے۔ آپ کو وقفہ اس لیے دیا کہ آپ تیاری کر لیں۔ آپ بتائیں اس تقریر پر کونسا سیکشن پڑتا ہے۔ پٹیشنر تو جیل میں تھا۔ آپ بتائیں کہاں لکھا ہوا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ کہا ہو کہ لوگ باہر نکلیں اور املاک پر حملہ کریں؟ کہاں لکھا ہے؟
پراسیکیوٹر جنرل نے دلائل میں کہا کہ یہ بیانیہ بنایا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بیانیہ تو سب نے بنایا ہوا ہے آجکل۔ ہم نے آپ کو پورا وقت دیا ہے۔ عدالت فیصلہ کرتی ہے لیکن آپ کو وقت تیاری کا دیا گیا ہے۔ آپ کے پاس جو ہے وہ آپ سامنے رکھیں۔ آپ وہ کوئی ٹویٹ دکھائیں جس میں کوئی جرم بنتا ہو؟
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ایک سیاسی جماعت یہ کہنا شروع کر دے کہ ووٹ کو عزت دو تو کیا یہ ایک بیانیہ نہیں ہے؟
پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ آرمی چیف کے خلاف بولا گیا ہے۔ جنرل باجوہ کو ڈرٹی ہیری کہا گیا۔ ان کے خلاف پراپیگنڈا بنایا گیا۔
عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ پر حملہ ہوا ہے کیا اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے تو فراہم کرو۔ پھر کوئی جرم بنتا ہے تو بتائیں۔ آپ کے پاس جو ثبوت ہے آپ اوپن کورٹ میں پڑھیں۔ ایسا نہیں ہوگا کہ آپ ہائی لائٹ کریں اور ہم پڑھیں۔