(ویب ڈیسک ) سائنسدانوں کی ایسی منفرد ایجاد جو ایئر کنڈیشنر ( اے سی ) کی ضرورت ختم کردے گی۔
دنیا بھر میں ہر گزرتے سال کے ساتھ گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے گرم موسم میں ائیر کنڈیشنر( اے سی) کے بغیر گزارا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان سمیت وہ مقامات جہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے یا اے سی نہ خرید کی سکت کے باعث بہت سے لوگ ایئر کنڈیشنر کو استعمال نہیں کر پاتے ۔
لیکن چینی سائنسدانوں نے ائیرکنڈیشنر ( اے سی) کے متبادل کے طور پر ایسی منفرد سن اسکرین تیار کی ہے جو نہ صرف سورج کی مضر الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جِلد کو تحفظ فراہم کرتی ہے بلکہ یہ اے سی کی طرح کام بھی کرتی ہے۔یہ سن اسکرین آپ کے جسمانی درجہ حرارت میں کمی لاتی ہے جس سے گرمی کی بجائے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔
بیجنگ کی Tsinghua یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ پروٹوٹائپ سن اسکرین تیار کی ہے جس کے استعمال سے جسمانی درجہ حرارت میں 6 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب کمی آسکتی ہے۔جس کے بعد نہ اے سی استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی بلکہ بجلی کی بچت بھی ہوگی۔
تحقیق کے مطابق پروٹوٹائپ سن اسکرین کے نتائج اب تک حوصلہ افزا رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب ہر سال موسم گرما میں درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔یہ سن اسکرین چار دیواری سے باہر زیادہ وقت گزارنے والے افراد کے لیے زیادہ کارآمد ثابت ہوگی۔
واٹر پروف ہونے کے باعث سن اسکرین جِلد پر زیادہ وقت تک برقرار رہتی ہے جس سے گرمی کا احساس کم ہوتا ہے جبکہ سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے تحفظ بھی ملتا ہے۔
ریڈی ایٹیو کولنگ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں حرارت کو منعکس یا خارج کرکے اشیا کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔
اس تکنیک کو منفرد میٹریل کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جیسے عمارات پر کوٹنگ کرکے انہیں ٹھنڈا رکھا جاتا ہے۔
Titanium ڈائی آکسائیڈ (ٹی آئی او 2) ایک حرارت منعکس کرنے والا ایسا سفید منرل ہے جو ریڈی ایٹیو کولنگ ٹیکنالوجیز کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں ٹی آئی او 2 کے ننھے ذرات کے ذریعے سن اسکرین کو تیار کیا گیا جو الٹرا وائلٹ شعاعوں کو بلاک کرنے اور ریڈی ایٹیو کولنگ کی خصوصیات سے لیس ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس سن اسکرین میں موجود ٹی آئی او 2 کے ننھے ذرات الٹرا وائلٹ روشنی اور شمسی حرارت کو منعکس کردیتے ہیں۔
جِلد پر یہ 12 گھنٹے بعد بھی اپنی افادیت برقرار رکھتی ہے جس دوران خارش کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔
اس سن اسکرین کی آزمائش حقیقی دنیا میں گرم اور مرطوب جگہوں پر کی گئی جس سے ثابت ہوا کہ اس کے استعمال سے ٹھنڈک کا نمایاں احساس ہوتا ہے۔
جن افراد کو اس نئی سن اسکرین کا استعمال کرایا گیا ان کی جِلد کا درجہ حرارت سن اسکرین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک گھٹ گیا۔
جب اس وقت دستیاب سن اسکرینز سے اس کا موازنہ کیا گیا تو دریافت ہوا کہ یہ نئی سن اسکرین جِلد کو 6.1 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کر دیتی ہے، یہ بہت نمایاں فرق ہے خاص طور پر گرم دنوں کے دوران۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس کی تیاری پر زیادہ خرچہ بھی نہیں ہوتا اور 10 گرام کریم کی تیاری کی لاگت محض 0.92 ڈالر ہے، یعنی اس وقت عام دستیاب سن اسکرین جتنی لاگت۔
مگر یہ کب تک عام افراد کو دستیاب ہوسکتی ہے، اس بارے میں تحقیق میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Nano Letters میں شائع ہوئے۔