عوام کو حقوق صرف آئین کی حکمرانی سے ملیں گے:محمود خان اچکزئی

عوام کو حقوق صرف آئین کی حکمرانی سے ملیں گے:محمود خان اچکزئی
کیپشن: عوام کو حقوق صرف آئین کی حکمرانی سے ملیں گے:محمود خان اچکزئی

ویب ڈیسک:پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جو نسخہ آج ہمارے جاسوسی ادارے استعمال کر رہے ہیں، وہ نظام روس استعمال کرچکا ہے اور وہ بری طرح ناکام ہوا جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ  آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بنچ نہیں بنا سکتا، آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، سوموٹو نوٹس نہیں لے سکتا، آئی ایم ایف جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے پوچھے عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب  کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ تحریک لوگوں کو گالیاں دینے کے لیے شروع نہیں کی، کوئی بھی ملک فوج اور خفیہ اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں جس انداز میں آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں اس کی مثال نہیں ملتی،ہم اس ملک میں حق حکمرانی چاہتے ہیں،آج سندھیوں کو ان کے حق جی یقین دہانی کروا دیں تو یہ ساتھ کھڑے ہو جائیں گے،حق صرف آئین کی حکمرانی سے ہی ملے گا،میں پاکستانی عوام سے کہوں گا کہ جب بھی بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر اقتدار میں آئیں تو حق پر کھڑے ہونے والے ججز کو ہیرو ڈکلیئر کیا جائے۔جن بچوں کی شہادت سے اقتدار ملتا ہے یا سیاست میں  قربانیاں شامل ہیں ان کو نہیں بھولنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمر ایوب خان مجھے بھائیوں کی طرح عزیز ہے اس کے دادا نے میرے والد کو 14 سال کے لیے جیل میں ڈالا لیکن مجھے خوشی ہے اب یہ جمہوریت کی طرف آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جاسوسی ادارے ہر ملک کی آنکھ اور کان کا کام کرتے ہیں، جاسوسی ادارے سیاسی قیادت کو معلومات فراہم کرتے ہیں جس کی بنیاد پر سیاسی قیادت ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، یہاں پر نظام مختلف ہے، جو آدمی منتخب نہیں ہوکر آتا وہ کیسے عوام کا سوچے گا؟

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو نسخہ آج ہمارے جاسوسی ادارے استعمال کر رہے ہیں وہ نظام روس استعمال کرچکا ہے اور وہ بری طرح ناکام ہوا، سوویت یونین ٹوٹ گیا، ہمیں سیکھنا چاہیے، لوگوں کو تلخ تجربات سے تجربہ حاصل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اقتدار کی جنگ ہے، ہمیں 1947 کو آزادی ملی اس آزادی کے ثمرات نیچے تک نہیں پہنچے، ہم نے آج بھی لوگوں کو حق حکمرانی نہیں دیا، جب عوام کے حق حکمرانی کی بات ہوتی ہے تو جھگڑا شروع ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک آدمی ایک ووٹ کی بات کرتے تھے، ہم نے اپنے بزرگوں کی بات نہیں مانی۔

سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی

قومی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا مقصد قانون اور آئین کی حکمرانی قائم کرنا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو سیاسی انتشار رہے گا، سیاسی انتشار رہا تو ملکی معیشت آگے نہیں بڑھے گی، اپوزیشن قیادت اس بات پر متفق ہے کہ آئین پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں آئین کا لفظ گالی بن چکا ہے، آئین کا لفظ حکومت کیلئے خوف کا باعث بن چکا ہے، ہمیں یہ کانفرنس منقعد کرنے کیلئے چوتھے مقام کا انتخاب کرنا پڑا، بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس کا انعقاد مشکل ہو گیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ ہماری سابقہ جماعت جو جمہوریت کے داعی تھی آج اقتدار کی داعی ہے، آج حکومت بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس نہیں ہونے دے رہی، وکلاء کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے یہ جگہ فراہم کر دی، جس جگہ بات کرتے تھے خوف کے مارے اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا تو ملک نہیں چکے گا، آج صاحب اقتدار کیا سوچ رہے اس کا علم نہیں ہے، آج ملک میں جمہوریت دبانے عدل کا نظام تباہ کرنے کی کوشش ہے، بدقسمتی ہے کہ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے قانون بنائے جا رہے ہیں کہ بات کرنے سے کیسے روکا جائے، آئین میں ترمیم کی گئی ہے کہ عدل کا نظام کیسے تباہ کیا جائے، پیکا قوانین بنا، رات کے اندھیرے میں آئینی ترمیم کی گئی، 26 ویں ترمیم کیسے ملک کے نظام عدل کو بہتر بنا سکتی ہے، ملک سے عدل کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بنچ نہیں بنا سکتا، اس ملک کا چیف جسٹس آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، چیف جسٹس کے پاس سو موٹو نوٹس کا اختیار نہیں ہے، آئی ایم جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے پوچھے عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟

Watch Live Public News