افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد کی خبر جھوٹی نکلی

افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد کی خبر جھوٹی نکلی
اسلام آباد ( پبلک نیوز) سوشل میڈیا پر طالبان کی افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈ کی برآمد کرنے کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد نکلی۔ ترجمان نادرا کے مطابق یہ کارڈ دیگر برآمد شدہ دستاویزات سمیت لنڈی کوتل کے پولیس سٹیشن میں موجود ہیں جہاں کے کانسٹبل (محرر) ایاز خان نے متعلقہ افراد کی شناخت کے لئے ان دستاویزات کی تصاویر اپنے فیس بک پر اپ لوڈ کی تھیں جو اس وقت بھی پولیس سٹیشن لنڈی کوتل کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔ ایسی بے بنیاد اور من گھڑت خبر کو میڈیا میں افغان طالبان کی جانب سے سپین بولدک، قندھار میں ان کارڈ کی برامدگی ظاہر کی گئی جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ 2007سے پہلے شناختی کارڈ کاغذی کارروائی پر مبنی روایتی نظام کے تحت بنائے جاتے تھے۔ پرانے نظام کے تحت بعض غیر ملکی افراد، دھوکہ دہی اور جعلی کاغذات کی بنیاد پر شناختی کارڈ حاصل کرنے میں 2007 تک کامیاب ہوئے۔ 2007 کے بعد نادرا میں ڈیجیٹل بائیومیٹرک نظام متعارف کیا گیا اور نئے شناختی کارڈ اسی نظام کے تحت جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کاغذی کارروائی کی بنیاد پر بنوائے گئے جعلی کارڈز کی تنسیخ پر جب متعلقہ افراد نے نادرا سے رجوع کیا تو یہ کارڈ منسوخ کر دئیے گئے اور ڈیٹابیس کو تمام غلطیوں سے پاک کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر افغان کمانڈر کے پاکستانی شناختی کارڈ کی جو تصویریں گردش کر رہی ہیں وہ دراصل 2002 میں روائتی نظام کے تحت بنوایا گیا جسے 2007میں متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل بائیومیٹرک نظام کے تحت 2008 میں غیر فعال کر دیا گیا۔ عوام الناس سے التماس ہے کہ ایسی افوہوں کو بناء تصدیق نہ پھیلائیں جس سے قومی ادراے کی ساکھ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچے۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔