اسلام آباد (پبلک نیوز) پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا میں اپوزیشن کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے باوجود سی پیک اتھارٹی بل منظور کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) بل کی منطوری کے عمل کے دوران اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ ایوان میں موجود ارکان نے سی پیک اتھارٹی بل کی مخالفت نہیں کی۔ سی پیک اتھارٹی بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ جس کے بعد سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔راوں سال فروری میں یہ بل قومی اسمبلی سے بھی پاس کیا گیا تھا۔
سی پیک اتھارٹی بل کیا ہے؟
سی پیک اتھارٹی بل کے تحت چیئرمین سی پیک اتھارٹی کےسربراہ کا تقررچارسال کیلیے کیاجائےگا، وزیراعظم چیئرپرسن کوغیرمؤثر، نااہل یاضابطے کی خلاف ورزی پر عہدے سے ہٹاسکیں گے ۔
ایگزیکٹوڈائریکٹرآپریشنز، ایگزیکٹوڈائریکٹر ریسرچ اور6 ارکان بھی اتھارٹی کاحصہ ہوں گے ۔ چیئرپرسن کا تقرر حکومت 4 سال کے لیے کرے گی، تاہم ایک چیئرپرسن دوبارسے زیادہ عہدے پرنہیں رہ پائےگا ۔ چیئرپرسن سمیت دیگرعہدیداروں کاسی پیک منصوبوں کےساتھ کوئی مالی مفاد وابستہ نہیں ہوگا ۔
پاکستان اور چین کے اس منصوبے کیلئے پانچ اکتوبر 2019 کو آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین سے قبل صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ۔ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس جاری کیا تھا
چین -پاکستان اقتصادی راہداری کیا ہے؟
چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کیا ہے۔ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک ایک اہم سنگ میل ہے جس پر دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے اوراس میگا پراجیکٹ کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کوخاص طور پراہمیت دی ہے۔ سی پیک کو دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں اور عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔