نئی دہلی: (ویب ڈیسک) انڈین ایکسپریس اخبار نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کی رات دیر گئے پیش آیا۔ یہ پتھراؤ اس وقت ہوا جب گھوڑی پر سوار دلت دولہا اپنا بارات لے کر کیروڑی گاؤں میں دلہن کے گھر پہنچا۔ دلہن کے گھر والوں کا الزام ہے کہ لوگوں نے پتھراؤ کیا تو اس وقت سیکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار تعینات تھے لیکن اس کے باوجود لوگ اپنی حرکت سے باز نہ آئے۔ دلہن کے والد ہری پال بالائی نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں دلت دولہا کے لیے گھوڑی پر بارات لے جانا کوئی عام رواج نہیں ہے۔ میں اس امتیازی روایت کو توڑنا چاہتا تھا۔ ہمارے گاؤں میں راجپوت برادری کے لوگ ہمیں دھمکیاں دیتے تھے کہ وہ دولہے کو گھوڑے پر سوار نہیں ہونے دیں گے، مجھے پہلے ہی شک تھا کہ کچھ گڑبڑ ہو سکتی ہے، اس لیے میں نے پولیس انتظامیہ سے سیکیورٹی کی درخواست کی تھی۔ بالائی کا کہنا تھا کہ پولیس حکام نے انہیں یقین دلایا تھا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔ دولہا گھوڑے پر سوار بارات کے ہمراہ ہمارے گھر کے گیٹ پر پہنچا تو پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود پتھراؤ کیا گیا۔ خاندان کے تقریباً 10-15 افراد پر پتھر گرے۔ میرے بھتیجے کو اتنی چوٹ لگی ہے کہ اسے ٹانکے لگوانے پڑے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پتھراؤ کرنے والوں کا تعلق راجپوت برادری سے ہے اور وہ ان کے پڑوس میں رہتے ہیں۔ ان کے داماد اور جلوس پر پتھر اس لیے پھینکے گئے کیونکہ وہ دلتوں کو گھوڑے پر بارات لے جاتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ ادھر پولیس نے بتایا ہے کہ اس دن 75 پولیس اہلکار موقع پر تعینات تھے۔ حملہ صرف چند سیکنڈ تک جاری رہا اور اس کے بعد حملہ آور جھاڑیوں میں فرار ہوگئے۔ اس پتھراؤ میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں 10 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان تمام کا تعلق راجپوت برادری سے ہے۔