موجودہ صورتحال ملکی تاریخ کی بدترین موسمیاتی تبدیلی قرار

موجودہ صورتحال ملکی تاریخ کی بدترین موسمیاتی تبدیلی قرار
جس موسمی تغیر کا خدشہ نظر آ رہا تھا وہ آ چکا۔ مگر اس کے نقصانات، خدشات سے کئی گنا زیادہ ہوئے۔ ملک میں اب تک حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 1128 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور اس میں ہر روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے 151 شہروں میں سیلاب اور بارش کے نتیجے میں ہونے والی اموات، تباہی اور نقصانات کے دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آئے۔ حالیہ مون سون بارشوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلاب کی صورتحال کو ملکی تاریخ کی بدترین موسمیاتی تبدیلی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے نقصانات 2005 کے تباہ کن زلزلہ اور 2010 کے سیلاب سے بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا بدترین نشانہ بنا جس کے نتیجہ میں بلوچستان، سندھ ، خیبر پختونخوا ، پنجاب ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی برپا ہوئی۔ ملک کے 110 اضلاع میں ابھی بھی سیلابی صورتحال ہے۔ تباہی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ سرکاری حکام کے اندازے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملکی زراعت کو 800 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، جس کے باعث رواں سال زرعی پیداوار میں 29 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔ ورلڈ بینک نے پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے 350 ملین ڈالر امداد کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ سے 160 ملین ڈالر فراہم کیے جائیں گے، ورلڈ فوڈ پروگرام بھی 110ملین ڈالر امداد دے گا۔ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی جانب سے 20ملین ڈالر اور یوکے ایڈ کی جانب سے 15لاکھ پاﺅنڈ کی فوری امداد فراہم کی جائے گی۔ یو کے ایڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے مختصر اور طویل مدتی منصوبوں کے آغاز کیلئے 38ملین پاﺅنڈ دے گا۔ یورپین یونین نےپاکستان کے سیلاب زدگان کے لئے 7 کروڑ 60لاکھ روپے کی امداد کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔