ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی جہانگیرہ تحصیل کے قصبے میں واقع مشہور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور جمیعت علما اسلام س کے سربراہ مولانا حامدالحق حقانی جمعہ کی نماز کے بعد مدرسے کی مرکزی مسجد میں ہونیوالے خودکش دھماکے میں شہید ہوگئے ہیں۔
مولانا حامد الحق حقانی ایک پاکستانی سیاستدان اور اسلامی اسکالر تھے، جو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 6 نوشہرہ 2 سے 2002 کے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے، تاہم 10 اکتوبر 2007 تک پاکستان کی 12ویں قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔
نومبر 2018 میں اپنے والد اور دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق حقانی نے جمعیت علما اسلام (س) کی باگ ڈور سنبھالی تھی، مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ پر متعدد بار چاقو کے وار کرکے قتل کیا گیا تھا۔
نوشہرہ کے قریب واقع اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کو مولانا عبدالحق حقانی نے ستمبر 1947 میں قائم کیا تھا، جس کی سربراہی بعد میں مولانا سمیع الحق کے ذمہ آئی، افغان جنگ کے دوران بیشتر افغان طلبا نے اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں تحریک طالبان کی بنیاد رکھی۔
ذرائع کے مطابق مقتول مولانا حامد الحق حقانی اس پاکستانی وفد کا حصہ تھے، جنہیں عنقریب افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے افغانستان جانا تھا۔